یوٹیوب شارٹس(youtube shorts) ٹک ٹاک کا متبادل۔
حال ہی میں یوٹیوب نے یوٹیوب شارٹس کے نام سے ٹک ٹاک کا ایک مدمقابل اناؤنس کیا ہے۔ یہ ایک نئی موبائل ایپلیکیشن ہے جو مشہور زمانہ ٹک ٹاک کی طرز پر بنائی گئی ہے اس نے آپ کو ٹک ٹاک میں موجود تمام ٹولز مہیا ہوں گے اور صارفین اس سے 15 سیکنڈ یا اس سے کم کی ویڈیو بنا سکیں گے۔ اس میں وہ سارے فنکشن موجود ہوں گے جو ٹک ٹاک کا حاصہ ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ کیوں کہ یوٹیوب پر تقریبا دنیا کے تمام گانے پہلے سے موجود ہیں وہ تمام گانے اس ایپلیکیشن میں بھی صارفین کو مہیا ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ صارفین یوٹیوب پر موجود مختلف گانوں کو جوڑ کر ایک نئی ویڈیو بنا سکیں گے۔ یوٹیوب کا کہنا ہے کہ انڈیا اپنی کثیر آبادی کے باعث ایک اچھی مارکیٹ ثابت ہو سکتی ہے۔
یوٹیوب نے اسے ابتدائی طور پر اور ابتدائی ٹیسٹنگ کے لیے اسے انڈیا میں لانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ حال ہی میں انڈیا نے چائنہ اور انڈیا کشیدگی کے باعث ٹک ٹاک کو انڈیا میں بین کر دیا تھا۔ انڈیا نے چائنا کے ساتھ بڑھتے ہوئے تنازعہ کی وجہ سے نہ صرف ٹک ٹوک بلکہ 58 اور چائنیز ایپلیکیشنز کو بھی بین کیا تھا۔
جون کی ایک رپورٹ کے مطابق انڈیا اس وقت ٹک ٹاک کی سب سے بڑی مارکیٹ تھی جس کے صارفین کی تعداد ایک سو بیس ملین لوگ تھے۔
پوری دنیا کا کرونا وائرس کو لے کر چائنا پر بہت دباؤ ہے اور حاص طور پر امریکہ اور چائنا کے درمیان بڑھتی ہے سرد مہری کی وجہ سے نہ صرف چائنا کی معیشت متاثر ہورہی ہے بلکہ چائینیز مصنوعات پر بھی برا وقت ہے۔ کچھ عرصہ پہلے چائنہ کی کمپنی ہواوے(huawie) مختلف متنازعہ خبروں کا حصہ رہی ہے۔ بالکل اسی طرح کہ ٹاک بھی متنازعہ طور پر خبروں کا حصہ ہے۔ امریکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ٹک ٹاک پر موجود صارفین کا ڈیٹا قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہو سکتا ہے کیونکہ اسے چائنا اپنے فائدے کے لیے استعمال کر سکتا ہے ہے ایسا ہی کچھ الزام انڈیا نے بھی چائنیز کمپنی ٹک ٹاک پر لگایا تھا۔ دیکھنا یہ ہے کہ یوٹیوب کا یہ ورژن یوٹیوب شارٹس کتنا کامیاب رہتا ہے کیونکہ واضح رہے کہ یوٹیوب ٹک ٹاک کا پہلا مدمقابل نہیں ہے اس سے پہلے بھی کچھ دوسری کمپنیاں جیسا کہ انسٹاگرام اور سنیپ چیٹ ٹک ٹاک کی طرز کی ایپلیکیشن بنا چکی ہیں۔