پچھلے ہفتے موٹروے پر ہونے والے زنا جیسے گھناؤنے جرم میں ملوث دوسرے شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
لاہور کے قریب موٹروے پر ایک عورت کو اس کے تین بچوں کے سامنے زبردستی زنا کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ جہاں ایک طرف اس واقعے کی وجہ سے عوام میں انتہائی غم و غصہ دیکھنے کو ملا دوسری طرف حکومت بھی پوری طرح متحرک نظر آئی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ایسے مجرموں کو سرعام پھانسی دے دینی چاہیے۔ تاہم وہ ایسا اس لیے نہیں کر سکتے کیونکہ پاکستان کو بیرونی طور پر بہت سارے معاشی مسائل کا سامنا ہے اور بہت سارے یورپی یونین کے اداروں کی طرف سے معاشی معاونت کی یہ شرط ہے کہ پاکستان پھانسی کی سزا ختم کرے گا۔ لیکن وزیراعظم عمران خان نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ زنا کے ایسے مجرموں کو کیمیائی طور پر نامرد بنا دیا جائے تاکہ وہ معاشرے میں عبرت کا ایک نشان بن سکیں اور آئندہ ایسے کسی گھناؤنے جرم میں ملوث نہ ہو سکیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ اس سلسلے میں باقاعدہ قانون سازی کر کے بل پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔
اس واقعے کے ردعمل میں جہاں ایسے مجرموں کو پھانسی دینے کا مطالبہ عوام کی طرف سے زور پکڑتا جارہا ہے وہیں انسانی حقوق کی تنظیموں نے اپنے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے ایسے مجرموں کو سرعام پھانسی دینے کی سزا کی مخالفت کی گئی ہے۔
زنا کے مجرموں کو کیمیائی طور پر نا مرد بنانے کی سزا کے بارے میں سوشل میڈیا پر لوگوں لوگوں کا ردعمل اس کے حق میں ہے۔