متعلقہ مضامین

مجموعہ مضامین

پاکستانی تاجر نے چینی بسنس مین سے بڑا فراڈ

کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے کوآپریٹو...

تَخیُل کے لفظی معنی اور اسکا مطلب

اسم، مذکر، واحدخیال کرنا، خیال میں لانا، وہ خیال...

سربراہ جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی)  مولانا فضل الرحمان کا اہم بیان

سربراہ جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی)  مولانا فضل...

عمران خان کے بارے بڑی خوشخبری اچھی خبروں کا آغاز

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس ٹو میں...

24 نومبر کا احتجاج ملتوی؟

اسلام آباد: 24 نومبر کے احتجاج کو لے کر...

حالات حاضرہ سے باخبر رہنے کے لیے ہمارا فیس بک پیج لائک کریں۔

292,187پرستارلائک

پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتنا زیادہ اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟

پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتنا زیادہ اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟

انڈیا پاکستان کا ہمسایہ ملک ہونے کے باوجود، کچھ دنوں پہلے انڈیا میں پیٹرول کی قیمت میں 25 روپے کمی دیکھنے کو ملی۔ جبکہ پاکستان میں دس دن کے اندر 60 روپے کا اضافہ ہوا۔ ایسا کیوں ہوا؟

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کے باعث پاکستان کامعاشی منظر نامہ کیسا رہ گیا؟

 ان سب سوالوں کے جواب اس آرٹیکل میں ملیں گے۔

آگے پڑھئیے۔۔۔

پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتنا زیادہ اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟

اس وقت دنیا کے جتنے بھی ممالک امریکہ یا سعودیہ سے پیٹرول لے رہے ہیں، ان دونوں حکومتوں نے اپنی مَن مانی کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمتیں بڑھا دیں۔ پاکستان کے سابق وزیر، اعظم عمران خان نے اسی بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جنگ کے دنوں میں بھی روس کا دورہ کیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ روس سے سستے داموں پیٹرول کا معاہدہ کیا جائے۔ لیکن پاکستان میں سیاسی غیر استحکام کی وجہ سے حکومتیں تبدیل ہوئیں۔ نئی حکومت نے روس سے معاہدہ کرنے کی بجائے پھر امریکہ سے معاہدہ کر دیا۔  اب اُمید یہ کی جارہی ہے کہ اس جون 2022ء میں دوبارہ پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور قیمتیں 245 تک چلی جائیں گی۔۔۔

انڈیا پاکستان کا ہمسایہ ملک ہونے کے باوجود، کچھ دنوں پہلے انڈیا میں پیٹرول کی قیمت میں 25 روپے کمی دیکھنے کو ملی۔ جبکہ پاکستان میں دس دن کے اندر 60 روپے کا اضافہ ہوا۔ ایسا کیوں ہوا؟

پاکستان کے ہمسایہ ملک انڈیا نے اس چیز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے روس سے 30 فیصد سستا تیل لینے کا معاہدہ کر کے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کر کے عوام کو ریلیف دیا۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کے باعث پاکستان کامعاشی منظر نامہ کیسا رہ گیا؟

پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے باعث پاکستان میں آن لائن ٹریولنگ کی سستی اور اچھی کمپنیاں جو با قاعدہ طور پر اپنے کسٹمرز کو بہترین سروسز مہیا کر رہی تھی، اب قیمتوں میں  اضافے کی وجہ سے وہ اپنے اخراجات کو پورا کرنے میں بھی مشکل کا سامنا کر رہی تھی۔

موڈیز، ٹیوٹا ایس ڈبلیو وی ایل اور کریم رائیڈ نے پاکستان کے معاشی منظرنامے کو مستحکم سے منفی اور اپنی سروسز کو غیر فعال کردیا۔ ایسا کیوں کیا؟ جانئے اس آرٹیکل میں!

موڈیز اور ان باقی تمام انویسٹرز سروسز نے بڑھتے ہوئے بیرونی خطرے اور ملک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بیرونی فنانسنگ حاصل کرنے کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کے معاشی منظرنامے کو مستحکم سے منفی کر دیا اور اپنی سروسز کو بند کر دیا۔

بیان میں کہا گیا کہ منظرنامے کو منفی میں تبدیل کرنے کا فیصلہ پاکستان کے بڑھتے ہوئے بیرونی خطرات اور اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اضافی بیرونی مالی اعانت حاصل کرنے کی اہلیت کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

کمپنیوں کے سربراہان نے اندازہ لگایا کہ بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے پاکستان کے بیرونی خطرات میں اضافہ ہوا ہے جس سے بالخصوص بڑھتے ہوئے سیاسی اور سماجی خطرے کے تناظر میں کرنٹ اکاؤنٹ، کرنسی موجودہ اور پہلے سے معدوم زرمبادلہ کے ذخائر پر منفی دباؤ پڑا ہے۔

اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ ملک کے کمزور اداروں اور حکمرانی کی طاقت نے میکرو اکنامک پالیسی کی مستقبل کی سمت بالخصوص اس حوالے سے غیر یقینی صورتحال کو بڑھا دیا ہے کہ آیا پاکستان انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کو مکمل کرے گا اور ایک قابل اعتماد پالیسی کا راستہ برقرار رکھے گا جو مزید فنانسنگ سپورٹ کرتا ہے۔

تاہم ان کمپنیز نے پاکستان کی بی3 مقامی اور غیر ملکی کرنسی جاری کرنے والے اور سینئر غیرمحفوظ قرض کی درجہ بندی کے ساتھ ساتھ (پی) بی3 سینئر غیر محفوظ درمیانی مدت کے نوٹ پروگرام کی درجہ بندی کی تصدیق کی، درمیانی مدت کے نوٹ نامزد یا مقرر کردہ ڈیلرز کے ذریعے سرمایہ کاروں سے مسلسل یا وقفے وقفے سے فنڈ اکٹھا کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

بی3 کی درجہ بندی کی توثیق کے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے موڈیز نے کہا کہ اس نے فرض کیا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے تحت اپنا ساتواں جائزہ اس سال کے دوسرے حصے تک مکمل کر لے گا اور فنڈ کے ساتھ بات چیت برقرار رکھے گا جس کے نتیجے میں دیگر دو طرفہ اور کثیر جہتی شراکت داروں کی جانب سے اضافی مالی اعانت فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا کا اندازہ ہے کہ پاکستان اگلے دو سالوں کے لیے اپنے مالیاتی خلا کو ختم کرنے کے قابل ہو جائے گا، بی3 ریٹنگ میں موڈیز کے پاکستان کی معیشت کی پیمائش اور مضبوط ترقی کی صلاحیت کا اندازہ بھی شامل کیا گیا ہے جو معیشت کو جھٹکوں کو جذب کرنے کی کچھ صلاحیت فراہم کرے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ کریڈٹ طاقتیں پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کی نازک پوزیشن، کمزور گورننس اور انتہائی کمزور مالیاتی طاقت بشمول انتہائی کمزور قرضوں کی برداشت کرنے کی صلاحیت کے مقابلے میں متوازن ہیں۔

موڈیز کے سربراہ نے کہا کہ بی3 درجہ بندی کا اطلاق تھرڈ پاکستان انٹرنیشنل سکوک کمپنی لمیٹیڈ اور دی پاکستان گلوبل سکوک پروگرام کمپنی لمیٹیڈ کی حمایت یافتہ غیر ملکی کرنسی سینئر غیر محفوظ ریٹنگز پر بھی ہوتا ہے۔

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ مقامی اور غیر ملکی کرنسی والے ملک کی ریٹنگ کو بالترتیب بی اے3 اور بی2 سے کم کر کے بی1 اور بی3 کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی کرنسی کی حد اور خودمختار درجہ بندی کے درمیان دو درجے کا فرق معیشت میں حکومت کے نسبتاً بڑے نقوش، کمزور اداروں اور نسبتاً زیادہ سیاسی اور بیرونی خطرے کا باعث ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی کرنسی کی حد اور مقامی کرنسی کی حد کے درمیان دو درجے کا فرق، نامکمل کیپٹل اکاؤنٹ کی تبدیلی اور نسبتاً کمزور پالیسی کی تاثیر کی عکاسی کرتا ہے جو کہ درمیانے بیرونی قرضوں کے باوجود مادی منتقلی اور تبدیلی کے خطرات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

بیرونی خطرے میں اضافے کا اندیشہ ریٹنگ میں کمی کی وجوہات کی مزید وضاحت کرتے ہوئے موڈیز کے سربراہ نے کہا کہ اسے توقع ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ 2022 اور 2023 تک مصنوعات کی عالمی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے خاصا دباؤ میں رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جولائی 2021 میں رواں مالی سال کے آغاز سے لے کر اپریل 2022 تک مجموعی طور پر 13.8 ارب ڈالر تک بڑھ گیا ہے جبکہ ایک سال پہلے کی اسی مدت میں 54کروڑ 30لاکھ ڈالر کا خسارہ تھا، مالیاتی کھاتوں میں مساوی آمد، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں تیزی سے اضافہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بڑی کمی کا باعث بنا۔

 

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر اپریل کے آخر میں کم ہو کر 9.7 ارب ڈالر پر آ گئے ہیں جو محض دو ماہ سے بھی کم وقت کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں۔

تمام سربراہان نے پیشن گوئی کی ہے کہ موجودہ مالی سال کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ موجودہ مالی سال میں جی ڈی پی کے 4.5 سے 5 فیصد تک آئے گا جو حکومت کی توقعات سے قدرے زیادہ ہے، جیسے جیسے 2023 میں اشیا کی عالمی قیمتوں میں بتدریج کمی اور گھریلو طلب میں اعتدال آئے گا، موڈیز کو توقع ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 3.5 سے 4 فیصد تک محدود ہو جائے گا۔

سربراہان نے بڑے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے بالخصوص بہت کم زرمبادلہ کے ذخائر کو دیکھتے ہوئے پاکستان پر اضافی بیرونی فنانسنگ حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سربراہان نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ پاکستان اپنا آئی ایم ایف کا جائزہ مکمل کر لے گا اور مزید بیرونی فنانسنگ کو راغب کرے گا تاہم اگر پاکستان ایسا کرنے میں ناکام رہا تو اسے ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

سیاسی خطرے میں اضافہ:

ملک کے سیاسی نقطہ نظر پر تبصرہ کرتے ہوئے سربراہان نے کہا کہ پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد بھی غیر یقینی سیاسی صورتحال برقرار ہے، نیا حکمران اتحاد متعدد سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہے جس کے مختلف مفادات ہیں جس سے آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ کی صلاحیت سمیت کسی بھی قسم کی اصلاحات سے متعلق قانون سازی کا امکان مشکل ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ اگلے برسوں میں ہونے والے انتخابات کے ساتھ سیاسی جماعتوں کو انتخابات سے قبل آمدنی میں اضافے کے اہم اقدامات کو مسلسل نافذ کرنا مشکل ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی شرح سود سے حکومت کی پالیسی کے انتخاب میں تیزی سے رکاوٹ پیدا ہونے کا بھی امکان ہے کیونکہ سود کی ادائیگیاں پہلے ہی 40فیصد سے زیادہ ریونیو جذب کر لیتی ہیں۔

سربراہان نے دہشت گردی کو ملک کے لیے باعث تشویش قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران دہشت گرد حملوں کی زیادہ تعداد دیکھی گئی، زیادہ متواتر دہشت گردانہ حملے حفاظتی خدشات میں اضافہ کرتے ہیں جو سماجی خطرات میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں، ساتھ ہی کاروباری حالات اور سرمایہ کاری کو محدود کر سکتے ہیں۔

معاشی دھچکوں کو جھیلنے کی صلاحیت

بی3 درجہ بندی کو برقرار رکھنے کے اپنے فیصلے کی مزید وضاحت کرتے ہوئے موڈیز نے کہا کہ پاکستان کے بڑے حجم اور مضبوط ممکنہ ترقی نے اسے معاشی جھٹکوں کو جھیلے کی کچھ صلاحیت فراہم کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تقریباً 5 فیصد کی ممکنہ نمو جزوی طور پر 30 سال سے کم آبادی کے ساتھ ملک کی سازگار آبادی کی عکاسی کرتی ہے، اس کے باوجود پاکستان کی ممکنہ ترقی ساختی چیلنجوں کی وجہ سے محدود ہے جس میں کمزور گورننس اور کمزور مسابقت شامل ہے۔

بیان میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ ملک کو ماحولیاتی صورتحال سے خطرہ ہے جو ہر سال ’تیزی سے کم ہوتے تازہ پانی کے وسائل‘ کے بڑے پیمانے پر استعمال اور بدترین موسمی واقعات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

سربراہان نے کہا کہ انہوں نے اگلے مالی سال میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 6 فیصد سے کم ہو کر 4.2 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے، معاشی سرگرمیوں میں اعتدال بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی میں سختی کی وجہ سے گھریلو طلب میں کمی کی عکاسی کرتا ہے، اس نے کہا، تاہم حقیقی جی ڈی پی بتدریج بڑھنے اور مالی سال 2024 اور 2025 کے دوران 4.5 سے 5 فیصد تک پہنچنے کی توقع کی ہے۔

پاکستان کی مالیاتی طاقت کے بارے میں موڈیز نے کہا کہ یہ "بہت کمزور” ہے اور اگلے عام انتخابات سے قبل مالی استحکام کی توقع ہے۔

کوئی حیران کن بات نہیں:

اٹلانٹک کونسل کے ساؤتھ ایشیا سینٹر کے ڈائریکٹر عزیر یونس نے کہا کہ کمپنیوں کے سربراہان کا فیصلہ ’کوئی حیرت کی بات نہیں‘  اور آئی ایم ایف پروگرام کو دوبارہ پٹڑی پر لانے کے حوالے سے حکومت  کے بات چیت کے طریقہ کار پر تنقید کی۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کے ساتھ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ آئی ایم ایف جلد ہی کسی بھی وقت پاکستان کو کوئی مثبت خبر دے۔

292,187پرستارلائک

لاکھوں لوگوں کی طرح آپ بھی ہمارے پیج کو لائک کر کہ ہماری حوصلہ افزائی کریں۔

شہزاد جلیل
شہزاد جلیلhttps://www.fiverr.com/s2/a0c6bc74c4
میرا نام شہزاد جلیل ہے۔ جامعہ ملتان سے فارغ التحصیل ہوں۔ لکھنا میرا شوق ہے۔ مختلف بلاگز، آن لائن اشاعتوں اور اداروں کے لیے مضامین لکھنے کے علاوہ میں نے مختلف کتابوں کا ترجمہ بھی کیا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ لکھا ہوا لفظ ہی محفوظ شدہ لفظ ہے۔ آپ فیس بک کے ذریعے مجھ سے رابطہ کر سکتے ہیں یا فائیور پر میرا کام دیکھ سکتے ہیں-