صحافت کے عالمی دن کے موقع پر شہید ارشد شریف کے لئے منعقد کی گئی تقریب میں اس وقت تلخ کلامی کے مناظر پیدا ہوگئے جب تقریب میں موجود ارشد شریف کے کچھ طالب علموں نے یہ کہنا شروع کیا کہ جو لوگ ارشد شریف کے باہر جانے پر ان کا مذاق اڑاتے تھے وہ آج کس منہ سے اس تقریب میں میں شریک ہیں-
جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار کی حمایت کرنے والوں میں مخالف سوچ سننے کا حوصلہ بھی ہونا چاہیے۔
ارشد شریف صاحب کے بے رحمانہ قتل نے پاکستانی عوام پر اپنے گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔
جن حالات اور واقعات میں ارشد شریف صاحب کی موت ہوئی وہ بڑے غیر فطری اور نہ سمجھ آنے والے ہیں۔
ان کے چاہنے والوں اور مختلف سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے ان کے لئے عقیدت مندانہ پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔
وہ کون تھا؟
یہ وہ سوال ہے جو ارشد شریف کی شاید جان لے گیا۔ ارشد شریف نے ہمت کی تھی یہ سوال پوچھنے کی کہ وہ کون تھا؟
وہ پروگرام جس میں ارشد شریف نے یہ سوال پوچھا۔