فیٹف (FATF) ایک یورپی ادارہ ہے جو کہ 1989 میں دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی منی لانڈرنگ کو روکنے کے لیے عمل میں لایا گیا۔ 1990 اپریل میں فیٹف نے چالیس تجاویز کا ایک مسودہ دنیا کے سامنے پیش کیا جس میں بڑھتی ہوئی منی لانڈرنگ روکنے کے لیے جامع منصوبے موجود تھے۔
2001 میں فیٹف کو دہشت گردوں کی فنڈنگ روکنے کا کام بھی سونپ دیا گیا۔ 2001 اکتوبر میں فیٹف نے دہشت گردوں کو کی جانے والی فنڈنگ کے خلاف آٹھ مخصوص تجاویز کا مسودہ پیش کیا۔ 2003 جون میں فیٹف نے اپنے تمام نکات پر نظر ثانی کی اور منی لانڈرنگ کے طریقوں کی ترقی کے مطابق ان میں رد و بدل بھی کیا۔ 2004 اکتوبر میں فیٹف نے دہشت گردوں کی فنڈنگ کے خلاف نویں مخصوص تجویز پیش کی۔ اب کل ملا کر 49 تجاویز ہو گئی تھیں۔ 2012 میں فیٹف نے تمام تجاویز کو تبدیل شدہ شکل میں از سر نو پیش کیا۔ جس کا مقصد اپنی اصولوں کو منی لانڈرنگ کے خلاف مزید سخت اور کار آمد کرنا تھا۔
فیٹف کی نگرانی میں کئی ممالک آتے ہیں۔ وہ سب فیٹف کی تجاویز اور اصولوں پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔ جو ملک منی لانڈرنگ کے خلاف لڑنے میں ناکام ہوتا ہے فیٹف اس کو گرے لسٹ میں ڈال دیتا ہے۔ گرے لسٹ میں ڈالنے کا مطلب یہ ہے کہ فیٹف نے اس ملک پر، جس کو گرے لسٹ میں ڈالا گیا ہے، جانچ پڑتال بڑھا دی ہے کہ آیا کہ وہاں پر فیٹف کے اصولوں کے مطابق اینٹی منی لانڈرنگ اصول اپنائے جا رہے ہیں یا نہیں اور ان پر عمل درآمد ہو رہا ہے یا نہیں۔
پاکستان اور فیٹف
پاکستان بھی دوسرے ممالک کی طرح فیٹف کا حصہ ہے اور منی لانڈرنگ کے خلاف فیٹف کے اصولوں پر عمل کرنے کا پابند ہے۔ اگر پاکستان ان اصولوں پر عمل کرنے میں ناکام ہوتا تو فیٹف پاکستان پر پابندی لگانے کا ذمہ دار ٹھہرتا۔ پاکستان دہشت گردوں اور منی لانڈررز سے خالی نہیں ہے۔ پاکستان کو ہمیشہ ان دونوں کا سامنا رہا ہے۔ یہ پاکستان کے لیے امتحان سے کم نہیں کہ پاکستان کو اپنے ملک میں صاف معیشت لانے کے لیے اقدامات کرنے تھے۔ پاکستان کو فیٹف کے اصولوں کے عین مطابق اپنا معاشی نظام کرنا تھا۔
وجوہات
پاکستان کے گرے لسٹ میں ہونے کی بڑی وجوہات میں سے ایک یہ ہے کہ پاکستان منی لانڈرنگ روکنے میں ناکام رہا ہے۔ فیٹف کی پریس کانفرنس میں بھی پاکستان کی اس ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ البتہ پاکستان نے بہت بہتری کی ہے اپنے نظام میں لیکن ابھی بھی کچھ کمیاں موجود ہیں جن کی بنا پر گرے لسٹ سے ہٹانا مشکل ہے۔
دوسری وجہ اپنے ملک میں موجود دہشت گردوں کی فنڈنگ کو روکنے میں ناکامی ہے۔ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف خاطر خواہ قدم اٹھانے میں ناکام بھی رہا ہے۔ پاکستان میں جیش محمد کے نام سے تنظیم، جس کے چیف مسعود اظہر ہیں، لشکر طیبہ جس کے بانی حافظ سعید ہیں، چل رہی ہیں۔ اس کے علاوہ ذاکر الرحمٰن لکھوی بھی پاکستان میں ایک مشہور دہشت گرد ہے۔
ان تینوں پر دہشت گرد 26/11 ممبئی دہشت گرد حملے میں ملوث ہونے کا اور جموں و کشمیر میں ایک بس حملے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ پاکستان ان کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔
پاکستان کے گرے لسٹ میں ہونے کی تیسری وجہ ڈینئیل پرل (Daniel Pearl) کے قاتلوں کو رہا کرنا ہے۔ ڈینئیل پرل ایک رپورٹر ہے جو 9/11 حادثے کے بعد پاکستان تحقیق کرنے آیا تھا۔ کراچی میں چند دہشت گردوں نے مل کر اس کو قتل کر دیا۔ ملزموں کو جب عدالت پیش کیا گیا تو عدالت نے ان کو رہا کر دیا۔ یہ قدم پاکستان کے گرے لسٹ میں ہونے کی ایک وجہ ہے۔
چوتھی وجہ گزشتہ پاکستان میں فرانس کے خلاف ہونے والے مظاہرے ہیں۔ ان مظاہروں کے خلاف کافی ممالک نے فیٹف کو تجویز دی کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا جائے۔
پچھلے سال حماد اظہر نے یہ دعویٰ کیا کہ پاکستان کے گرے لسٹ سے نکل کر بلیک لسٹ میں جانے کے امکانات بہت کم ہیں لیکن اسی سال 25 فروری کو مارکس پلئیر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان ابھی بلیک لسٹ میں جانے کے چہرے سے باہر نہیں آیا اس کے لیے پاکستان کو محنت کرنا ہو گی اور اپنے اقدامات کو سخت تر اور تیز تر کرنا پڑے گا۔
گرے لسٹ اہم کیوں
سوال یہ ہے کہ گرے لسٹ اہم کیوں ہے اور اگر ایک ملک گرے لسٹ میں چلا جائے تو کیا فرق پڑتا ہے؟ ملک کے گرے لسٹ میں جانے سے ملک کی معیشت پر برا اثر پڑتا ہے۔ ملکی برآمدات متاثر ہوتی ہے۔ درآمدات پر برا اثر پڑتا ہے۔ دوسرے ممالک گرے لسٹ میں موجود ملک سے تجارت کرتے کتراتے ہیں۔ سرمایہ کاری کم ہو جاتی ہے اور ملکی پیداوار بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
پاکستان معاشی لحاظ سے کمزور ملک ہے۔ گرے لسٹ میں جانے کی وجہ سے پاکستان کی معیشت پر مزید برا اثر پڑا ہے جو کہ نا قابل برداشت ہے۔ اگر پاکستان بلیک لسٹ میں چلا گیا جو تجارت پر مکمل پابندی لگ سکتی ہے جو کہ خطرناک ہے۔ برآمدات مکمل بند ہو سکتی ہیں، درآمدات مکمل بند ہو سکتی ہیں، اور پیداوار متاثر ہو سکتی ہے۔
گرے لسٹ خصوصاً غریب ممالک کو اثرانداز کرتی ہے۔ پاکستان غربت کے لحاظ سے خاصا کمزور ملک ہے۔ اور ہماری معیشت زیادہ تر باہر سے آئے سرمایہ داروں پر چلتی ہے۔ گرے لسٹ میں ہونے کا مطلب ہے کہ سرمایہ دار اس ملک میں آنا مناسب نہیں سمجھیں گے جس کی وجہ سے پاکستان میں سرمایہ داری میں کمی واقع ہو گی اور معیشت مزید کمزور ہوتی چلی جائے گی۔
اقدامات
2018 میں یہ انکشاف ہوا کہ پاکستان منی لانڈرنگ کو اور دہسشت گردوں کی فنڈنگ کو روکنے میں ناکام رہا ہے جس کے باعث پاکستان کو فیٹف کی جانب سے گرے لسٹ کر دیا گیا۔ جس پر پاکستان کو منصوبہ سازی کے لیے نکات دیے گیے جس پر پاکستان کو 2019 اکتوبر تک عمل کرنا تھا۔ یہ کل 27 نکات تھے۔
لیکن پاکستان اکتوبر 2019 تک عمل پیرا ہونے میں ناکام رہا۔ البتہ پاکستان کی حکومت اس کوشش میں رہی ہے کہ جلد از جلد پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جائے۔ اسی مقصد کے تحت پاکستان کے سربراہان متعدد بار فیٹف جا چکے ہیں اور انھیں یقین دہانی کرواتے رہے ہیں کہ پاکستان میں اب منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنڈنگ ختم ہو چکی ہے۔ لیکن جو پاکستان کو فیٹف کی جانب سے منصوبے ملے تھے، پاکستان کو اس پر ہر حال میں عمل کرنا تھا۔
ایک وقت میں سب تجاویز پر عمل کرنا مشکل تھا۔ پاکستان آہستہ آہستہ ان تجاویز پر عمل پیرا ہوتا رہا اور ہر بار فیٹف کے پاس اپنی کارکردگی اور اقدامات کی ترقی دکھانے جاتا رہا۔ لیکن فیٹف مزید اقدامات کی تجویز دے دیتا۔ پھر پاکستانی حکومت ان مزید اقدامات پر عمل کرتی۔
2021 میں پاکستان نے 27 نکات میں 26 مکمل کر لیے اور فیٹف کے پاس گیا۔ جس پر فیٹف نے مزید سات نکات کا مسودہ سامنے رکھا اور کہا کہ یہ نکات مکمل ہوں تو تب ہم گرے لسٹ سے نکالنے کا سوچیں گے۔ اب کل 34 اقدامات تھے جن پر پاکستان کو عمل کرنا تھا۔ 26 پاکستان مکمل کر چکا تھا۔ اسی سال مارچ میں پاکستان نے فیٹف جا کر یہ دعوی کیا کہ اس نے کل 34 نکات میں سے 32 پورے کر لیے ہیں۔ اب دو اقدامات رہتے تھے جن کو پاکستان نے پورا کرنا تھا۔
جب پاکستان آخری بار فیٹف میں یہ بات لے کر گیا کہ پاکستان نے خاطر خواہ اقدامات کیے ہیں تو فیٹف نے پاکستان کو آخری دو نکات پر عمل کرنے کو کہا۔ ان کے مطابق اگر پاکستان یہ دو نکات پر عمل کر لے تو گرے لسٹ سے نکل سکتا ہے۔ ان دو اصولوں پر عمل کرنے کے بعد پاکستان کے 34 نکات پورے ہو جانے تھے۔ پاکستان نے بالآخر یہ دو نکات پورے کر دکھائے۔
اسی سال جب پاکستان 34 تجاویز پر عمل پیرا ہونے کا ثبوت لیے فیٹف کے پاس گیا تو انہوں نے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔ اور اس بات کو مانا کہ پاکستان اب منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنڈنگ کے خلاف صحیح طریقے سے لڑ رہا ہے۔ مگر پھر بھی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا نہیں گیا لیکن فیٹف کے صدر مارکس پلئیر (Marcus Pleyer) نے پاکستان کو فیٹف کی جانب سے اسی سال اکتوبر سے پہلے پہلے پاکستان کے دورے کی یقین دہانی کروائی۔
اس خاص دورے میں فیٹف پاکستان کے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنڈنگ کے خلاف اقدامات کی جانچ پڑتال کرے گا اور یقین دہانی کرے گا کہ کیا جو پاکستان فیٹف میں آ کر اس بات کی ذمہ داری قبول کرتا رہا ہے کہ پاکستان میں اب منی لانڈرنگ ختم ہو چکی ہے، وہ واقعی صحیح ہے یا نہیں۔
اسی سال 22 اور 23 مئی کو پاکستان کے کامرس کے منسٹر سید نوید قمر نے فیٹف کے نمائندوں سے ملاقاتیں کی ہیں اور یقین دلایا ہے کہ پاکستان ایک نئی اور اچھی صورتحال میں داخل ہو رہا ہے۔
فیٹف کا یہ دورہ پاکستان کے لیے اہم ثابت ہو گا۔ اگر واقعی پاکستان وہ تمام 34 نکات مکمل کرنے میں کامیاب رہا ہے تو دورے کے بعد فیٹف پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا ذمہ دار ہو گا۔ اور اگر ایسا نہ ہوا اور پاکستان کے سسٹم میں کمیاں موجود ہوئیں تو بلیک لسٹ میں جانے کے امکانات ہیں جو کہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
ہر پاکستانی پر امید ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کی جانب سے جن مشکلات کا سامنا ہے، ایک دن پاکستان ان سے چھٹکارا پا لے گا اور معاشی استحکام پاکستان کا مقدر ہو گا۔ اللہ تعالٰی اس ملک کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین!