متعلقہ مضامین

مجموعہ مضامین

پاکستانی تاجر نے چینی بسنس مین سے بڑا فراڈ

کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے کوآپریٹو...

تَخیُل کے لفظی معنی اور اسکا مطلب

اسم، مذکر، واحدخیال کرنا، خیال میں لانا، وہ خیال...

سربراہ جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی)  مولانا فضل الرحمان کا اہم بیان

سربراہ جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی)  مولانا فضل...

عمران خان کے بارے بڑی خوشخبری اچھی خبروں کا آغاز

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس ٹو میں...

24 نومبر کا احتجاج ملتوی؟

اسلام آباد: 24 نومبر کے احتجاج کو لے کر...

حالات حاضرہ سے باخبر رہنے کے لیے ہمارا فیس بک پیج لائک کریں۔

293,066پرستارلائک

کیا صرف پاکستان کی حکومت امپورٹڈ ہے؟

کیا موجودہ حکومت (شہباز شریف کی حکومت ) کو امپورٹڈ حکومت کہنا مناسب ہے؟

پاکستان کا  تعلیمی نظام۔

پاکستان کا بیوروکریسی کا نظام۔

پاکستان کا سیاسی  نظام۔

پاکستان کا فوجی نظام۔

مقامی شہری ایڈمنسٹریشن۔

پاکستان کا نظامِ عدل ۔

پاکستان کا معاشی نظام۔

پاکستان کا معاشرتی نظام۔

کیا موجودہ حکومت (شہباز شریف کی حکومت ) کو امپورٹڈ حکومت کہنا مناسب ہے؟

اس وقت یہ بات پوری شدومد کے ساتھ کہی جارہی ہے کہ پاکستان میں موجودہ حکومت ایک امپورٹڈ حکومت ہے۔ اس بارے میں چونکہ میرے پاس واضح ثبوت موجود نہیں ہیں اس لیے میں وثوق سے یہ بات نہیں کہہ سکتا۔ البتہ جو بات میں پورے شرح صدر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں وہ یہ ہے کہ یہ حکومت عوام کی منتخب شدہ نہیں ہے۔۔۔۔

پاکستان کا  تعلیمی نظام۔

پچھلے 75 برسوں سے ہمارا سارا کا سارا نظام ہی امپورٹڈ ہے۔ مثال کے طور پہ آپ ہمارا تعلیمی نظام دیکھیے، کیا یہ ہمارے عقائد، اصول، ضابطوں، نظریات اور اقدار پر مبنی نظام ہے؟ ہمارا اسکولنگ سسٹم، ہمارے کالجز اور جامعات سب ہی تو اسی امپورٹڈ نظام کے تحت چلتے ہیں جو لارڈ میکالے کی سفارشات کے نتیجے میں مرتب کیا گیا تھا۔ تین سال کے بچے کو جب ہم مونٹیسوری میں بھیجتے ہیں تو یہ نظام کیا ہماری تعلیمی تحقیق کا نتیجہ ہے؟ پہلے اے، بی، سی، ڈی پڑھتے تھے، اب آ، با، کھا، ڈا پڑھتے ہیں۔ امپورٹڈ نظام میں اتنی ترقی کر لی ہے ہم نے!

شکایت ہے مجھے یا رب خداوندان مکتب سے
سبق شاہیں بچوں کو دے رہے ہیں خاک بازی کا

اور اکبر الہ آبادی نے کہا تھا۔۔۔

تم شوق سے کالج میں پڑھو، پارک میں کھیلو
جائز ھے غباروں میں اڑو, چرخ پہ جھولو
پر ایک سخن بندہِ  عاجز کی رھے یاد
اللہ کو اور اپنی کی حقیقت کو نا بھولو

پاکستان کا بیوروکریسی کا نظام۔

ہمارا بیوروکریسی کا نظام دیکھ لیجیے، کیا یہ وہ نظام نہیں ہے جو برطانوی سامراج نے ہندوستان پر حکومت کرنے کے لیے استوار کیا تھا؟ اور ایسے لوگوں کو ٹرین کیا تھا جو دیکھنے میں مقامی ہوتے ہیں لیکن ان کے کام کرنے کے انداز و اطوار تو برطانوی آقاؤں کے کروفر والے ہی ہیں، عوام جن کے لیے کیڑے مکوڑوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ براؤن انگریز ہوتے ہیں۔

پاکستان کا سیاسی  نظام۔

آپ ہمارا سیاسی نظام دیکھ لیجیے، آپ کا کیا خیال ہے کہ یہ نظام ہمارے دین اور ہماری اساس کی بنیادوں پر قائم ہوا ہے؟ قائد اعظم محمد علی جناح نے قیام پاکستان کے بعد علامہ محمد اسد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو محکمہ قائم کرکے اس کا سربراہ مقرر کیا تھا کہ اسلام کے نام پر بنی ہوئی نوزائیدہ مملکت کو شروع سے امپورٹڈ طریقہ حکمرانی کے بجائے اسلامی طریقہ حکمرانی کے مطابق چلانے کے فریم ورکس بنائے جائیں۔ تو کیا 75 سالوں میں ہم نے امپورٹڈ سیاسی نظام کے بجائے اپنے مقامی نظام کو اختیار کرنے کی طرف کتنا سفر کیا؟

قوم کے غم میں ڈنر کھاتے ہیں حکام کے ساتھ
رنج لیڈر کو بہت ہے مگر آرام کے ساتھ

پاکستان کا فوجی نظام۔

آپ ہمارے فوجی نظام کو دیکھ لیجیے، کیا یہ اسی امپورٹڈ نظام کا تسلسل نہیں ہے جو رائل برٹش آرمڈ فورسز کا نظام تھا۔ انہوں نے مقامی ہندوستانیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے برصغیر میں جگہ جگہ چھاؤنیاں(کنٹونمنٹ) بنائے تھے تو کیا وہی کنٹونمنٹ آج بھی اسی طرح قائم و دائم نہیں ہیں؟ انگریز جرنیلوں کے لئے بڑی بڑی کوٹھیاں اور گھر بنائے گئے تھے اور ان کے لیے کئی کئی خدمتگاروں کو متعین کیا جاتا تھا تو کیا ہمارے جرنیل اسی امپورٹڈ نظام کے تسلسل سے فائدہ نہیں اٹھاتے ہیں؟

مقامی شہری ایڈمنسٹریشن۔

آپ ہماری مقامی شہری ایڈمنسٹریشن کا نظام دیکھ لیجیے، یہ کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر،  کیا یہ امپورٹڈ نظام نہیں ہے؟ ان عہدوں پر تعینات لوگ بھی کسی بادشاہ سلامت سے کم تو نہیں ہوتے! ان کو جو سہولیات دی جاتی ہیں اور جو گھر اور خدمتگاروں کی فوج ظفر موج ان کے آگے پیچھے رہتی ہے، کیا یہ نظام ہمارا نظام ہے، یہ بھی تو امپورٹڈ نظام کا تسلسل ہے!

بقول راحت اندوری۔۔۔

نئے کردار آتے جا رہے ہیں
مگر ناٹک پرانا چل رہا ہے

پاکستان کا نظامِ عدل ۔

پھر آپ ہمارا نظام عدل تو دیکھیے، ہمارے وکلاء اور جج صاحبان کی پوری تعلیم دیکھ لیجیے، قوانین کا مطالعہ کر لیجیے، یہ کیا ہمارے دین اور ہمارے نظام حیات کی بنیاد پر بنے ہوئے ہیں؟ ہمارے وکلاء اور جج تو اپنا عدالتی لباس تک امپورٹڈ استعمال کرتے ہیں!

کوثر سیوانی کہتے ہیں۔۔۔

حق بات بھی ارباب عدالت کو کھلی ہے
اظہار حقیقت کی سزا دیکھیے کیا ہو

پاکستان کا معاشی نظام۔

آپ ہمارا معاشی نظام دیکھ لیجیے، سود اس نظام کا جزو لازم ہے۔ یہ کیا مقامی نظام ہے؟ جب جب اس کے خلاف عدالتوں میں مقدمات دائر کیے گئے تو ہر حکومت نے اپنی بساط کے مطابق سود کو ختم ہونے سے روکنے کے لیے پورا زور لگایا۔ کسی حکومت نے آج تک اس بدترین شیطانی امپورٹڈ نظام سے معیشت کو آزاد کروانے میں کوئی دلچسپی نہیں لی۔

اقبال فرماتے ہیں۔۔

ظاہر میں تجارت ہے حقیقت میں جوا ہے
سود ایک کا لاکھوں کےلئے مرگ مفاجات ہے

پاکستان کا معاشرتی نظام۔

آپ معاشرتی نظام بھی دیکھ لیجیے، ہمارے گھروں کے اندر ہمارے بچوں بچیوں کی گفتگو سن لیجیے، ان کے کپڑے دیکھ لیجیے، ہماری خواتین کے لباس کو دیکھ لیجیے، ہماری شادی بیاہ کی رسومات کو دیکھ لیجیے، کیا چیز ہے جو مقامی ہے، سبھی کچھ تو امپورٹڈ ہے اور نئی نئی چیزیں امپورٹ ہورہی ہیں۔

کبھی اے نوجواں مسلم تدُّبر بھی کیا تو نے
وہ کیا گردوں تھا تو جسکا ہے ایک ٹوٹا ہوا تارا
تجھے اُس قوم نے پالا آغوش محبت میں
کچل ڈالا تھا جس نے پاؤں میں تاجِ سردارا

اسی نظم کے اگلے اشعار میں علامہ اقبال افسوس کے ساتھ کہتے ہیں کہ ہم نے جب اسلام کی میراث کو بھلا دیا اور امپورٹڈ نظام پر چلے گئے توہمارا زوال شروع ہو گیا۔

تجھے آباء سے اپنے کوئی نسبت ہو نہیں سکتی
کہ تو گفتار، وہ کردار، تو ثابت وہ سیارہ
گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثریا سے زمین پر آسماں نے ہم کو دے مارا
حکومت کا تو کیا تھا رونا کہ وہ ایک عارضی شے تھی
نہیں دنیا کے آئین مُسلّم سے کوئی چارہ
مگر وہ علم کے موتی، کتابیں اپنے آباء کی
جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارا

اور کتنی چیزیں گنوائی جائیں؟ حقیقت اصل میں یہ ہے کہ ہماری ہر حکومت ہی امپورٹڈ ہوتی ہے اور ان ہی امپورٹڈ نظاموں کو اپنے کلیجے سے لگا کر رکھتی ہیں۔ بلکہ دل کی بات کہوں تو ہمارا نظام تو اصل میں چوں چوں کا مربہ ہے۔ نام کبھی اسلام اور شریعت کس اور ریاست مدینہ کا لو، لیکن قبلہ کبھی واشنگٹن، کبھی لندن، کبھی ماسکو اور کبھی بیجنگ کو بنالو۔ باقی رہی عوام، تو وہ تو بیچاری جب بھی کسی نئی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگاؤ گے، وہ لگ جائیں گے۔ ارے بھائی، آپ خود گن لیجیے کہ 75 برسوں میں کتنی ٹرک کی بتیاں آئیں اور چلی گئیں پر نہ بدلا تو اپنی ملک کے کسی بھی شعبے کا امپورٹڈ نظام نہ بدلا۔ آپ اگر چاہتے ہیں کہ امپورٹڈ حکمران نہ آئیں تو سب سے پہلے تو اپنی بنیاد اور اپنے نظام حیات سے آپ کو جڑنا ہوگا اور اگر نہیں تو

دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال بھی اچھا ہے

293,066پرستارلائک

لاکھوں لوگوں کی طرح آپ بھی ہمارے پیج کو لائک کر کہ ہماری حوصلہ افزائی کریں۔

شہزاد جلیل
شہزاد جلیلhttps://www.fiverr.com/s2/a0c6bc74c4
میرا نام شہزاد جلیل ہے۔ جامعہ ملتان سے فارغ التحصیل ہوں۔ لکھنا میرا شوق ہے۔ مختلف بلاگز، آن لائن اشاعتوں اور اداروں کے لیے مضامین لکھنے کے علاوہ میں نے مختلف کتابوں کا ترجمہ بھی کیا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ لکھا ہوا لفظ ہی محفوظ شدہ لفظ ہے۔ آپ فیس بک کے ذریعے مجھ سے رابطہ کر سکتے ہیں یا فائیور پر میرا کام دیکھ سکتے ہیں-