-سری لنکا دیوالیہ ہو چکا ہے!
-سری لنکا میں شدید معاشی بحران کیوں پیدا ہوا؟
-شرحِ خواندگی92.3فیصد ہونے کے باوجود ایسی صورتحال کیوں پیش آئی؟
-سیاحت کا عروج ہونے کے باوجود اب لوگ یہاں کیوں نہیں آنا چاہتے؟
-اپنی کل برآمدات میں سے ایک بڑا حصہ (17٪) چائے پیدا کرنے والا ملک، اب اپنی ضرورت جتنی چائے کی پیداوار کرنے سے بھی قاصر ۔
کھانے پینے کی اشیاء میں کمی، انٹرنیٹ کی سہولت میں فقدان، تعلیمی اداروں میں طلبہ کے امتحانات کے لئے پیپرز کی عدم دستیابی، وزراء کے گھروں پہ روز بروز کے حملے۔
-یہ سب کیوں اور کیسے ہُوا ؟
٭ٹیکس کٹس(ٹیکس میں رعایت):
حکومت نے اپنی مقبولیت میں اضافے کے لئے بہت سی چیزوں پہ ٹیکس ختم کر دیا، اس کا نتیجہ یہ نکلا خزانے میں کمی واقع ہوتی گئی۔ اُس کمی کو پورا کرنے کے لئے کرنسی چھاپنے کی رفتار میں اضافہ کر دیا۔ جب بھی کسی ملک کی کرنسی اس کے ذخیرہ شدہ سرمایہ سے زیادہ ہوتی ہے تو کرنسی کی قدر(ویلیو) میں کمی آتی ہے،اس کا براہِ راست تعلق مہنگائی سے ہوتا ہے اور ملک دیوالیہ پَن کا شکار ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
٭زراعت:
زراعت کے حوالے سے سری لنکا میں چائے اور چاول کی پیداوار اپنی ضرورت سے بھی زیادہ تھی۔ سری لنکا باقی مانندہ چائے اور چاول برآمد کر کے اچھی خاصی آمدنی حاصل کر لیتا ہے۔2021 میں جب سیاحت والی آمدنی سے محروم ہونے کے بعد سری لنکا کو یہ چاہیئے تھا کہ وہ اپنی چائے اور چاول کی پیداوار میں اضافہ کر کے سیاحت والے نقصان کو بھی اِسی پیداوار سے قابو کر لیتا، تب سری لنکا کے صدر راجا پاسکا نے ایک نئی پالیسی بنا لی۔ جس کے مطابق کسانوں کو پُرانے روایتی انداز میں کاشتکاری پر زور دیا گیا اور جدید طریقوں کو نظر انداز کر دیا گیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پیداوار میں کمی واقع ہوتی گئی۔ اب صورتحال اس نہج تک پہنچ چکی ہے کہ سری لنکا میں (چائے اور چاول کی) اُن کی اپنی ضرورت جتنی پیداوار بھی نہیں ہے۔
ایک آدمی کی خراب پالیسی کی وجہ سے، ایک چیز جو دو سے تین سال پہلے تک سری لنکا دوسرےمُلکوں کو بیچتا تھا، اب وہی چیز دوسرے ملکوں سے منگوانی پڑ رہی ہے۔اِس خراب پالیسی کا پورے ملک کی معیشت پر تقریباً ایک بلین ڈالرز کا سالانہ نقصان ہوا۔
٭سیاحت:
سری لنکا انتہائی خوبصورت ملک ہے، یہاں کے لوگ بہت ہی زیادہ اَمن پسند ہیں۔یہاں پر سیاح ہر سال کافی تعداد میں آتے ہیں۔لیکن اس کے باوجود2019 سے اب تک سیاحوں کی دلچسپی میں کافی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کی 2 بڑی وجوہات ہیں۔سب سے پہلی اور بڑی وجہ 2019 میں ہی سری لنکا میں دھماکے ہوئے، تو سیاحوں کا رجحان دوسرے ایشیائی ممالک کی طرف بڑھنے لگا۔ دوسری بڑی وجہ 2019 کے آخر میں کرونا کی وبا کی وجہ سے عالمی آمدو رفت، فلائیٹس، لاک ڈاؤن اور سخت سفری فیصلوں اور اپنی زندگی کو داؤ پہ لگانے سے بچانے کے لئے سیاحوں نے سیاحت کرنا بند کر دی۔
پہلی وجہ سے صرف سری لنکا متاثر ہوا، جب کہ دوسری وجہ سے سری لنکا سمیت پوری دنیا متاثر ہوئی۔ تو اس صورتحال میں سری لنکا اپنی کل آمدنی کا 10.5٪ حصہ جو کہ سیاحت سے حاصل کر رہا تھا،اس سے محروم ہو گیا۔
٭بیرونی قرضے:
2010 تک سری لنکا کا قرضہ لگ بھگ 21 بلین ڈالر تھا جو کہ صرف 9 سال بعد 2019 میں 56 بلین ڈالر یعنی تقریباً تین گنا زیادہ کر دیا۔اسی صورتحال میں جب چیزیں کنٹرول سے باہر ہوئیں اور ایشین ڈویلپمنٹ اور آئی ایم فنڈ(انٹرنیشل مونیٹری فنڈ) نے قرض کی واپسی کا مطالبہ کیا تو 12 اپریل 2022 کو سری لنکا نے اپنے آپ کو با قاعدہ طور پر دیوالیہ ظاہر کر دیا۔
٭روس اور یوکرائن کی جنگ:
روس اور یوکرائن کافی ٹھنڈے علاقے ہیں، دسمبر میں کرسمس کے موقع پر جب وہاں پہ سردی بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے تو وہ لوگ اپنی چھٹیاں گزارنے کے لئے نسبتاً کم ٹھنڈے علاقوں میں آتے ہیں۔ برِ اعظم ایشیاء کے سارے ملک گوروں کے لئے اپنی چھٹیاں گزارنے کے لئے بہترین ہیں۔ اس کی وجوہات میں ایک تو یہاں کا اچھا موسم ہے، دوسرا یہاں پہ چیزیں، ہوٹلنگ، ٹریولنگ یہ ساری چیزیں اُن کو سستے میں مل جاتی ہیں۔ لیکن روس اور یوکرائن کی جنگ کی وجہ سے اس سال وہ لوگ بھی ایشیاء میں نہیں آ سکے تو ڈائریکٹلی اور اِن ڈائریکٹلی اس کا اثر بھی سری لنکا پر پڑا۔
سری لنکا کو یہ سارے دھچکے جب ایک ساتھ لگے تو سری لنکا بالکل دیوالیہ ہو گیا۔ سکولوں کے پاس بچوں کے امتحانات لینے کے لئے کاغذ کی قلت ہو گئی،پیٹرول سٹیشنز پہ پیٹرول ملنا بند ہو گیا، بیکری آئٹمز بننا بند ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے خوراک کی قلت جیسے مسائل کا سامنا ہو رہا ہے۔پیٹرول نہ ہونے کی وجہ سے بجلی کا بحران ہو رہا ہے۔ پیٹرول اور بجلی کے بغیر فیکٹریاں چلانا نا ممکن ہے۔ اس وجہ سے فیکٹریوں میں کام کرنے والے لوگوں کو فیکٹریوں سے نکالا جا رہا ہے۔ بے روزگاری میں دن بدن خطر ناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سری لنکا نے دوسرے ممالک میں موجود اپنی ایمبیسیز آہستہ آہستہ بند کرنا شروع کر دی ہیں کیونکہ سری لنکا کو ایمبیسی کے ملازمین کی تنخواہ دینے کے لئے کچھ نہیں ہے۔
اِن ساری وجوہات کی بِنا پر سری لنکا دیوالیہ ہوا، حالانکہ اگر صرف تعلیم سے اپنے ملک کو بچایا جاتا تو سری لنکا اس نہج تک کبھی نہ پہنچتا۔ 92.3٪ شرحِ خواندگی ہونے کے باوجود سری لنکا کو اس نہج تک پہنچانے میں اِ س کی اپنی عوام کا قصور ہے۔ پچھلے تیس سالوں میں سری لنکا نے ایک ہی خاندان کو اپنے اوپر مسلط کئے رکھا، اُن کی کسی پالیسی سے اختلاف نہیں کیا، وجہ صرف یہ رہی کہ لوگوں کو ٹیکس میں رعایت ملتی رہی اور لوگ ٹیکس سے بچنے کے لئے خاموش رہے۔
سری لنکا کو اس صورتحال تک پہچانے میں اِن ساری بڑی وجوہات میں صرف کو-وڈ 19ہی قدرتی وجہ ہے، باقی ساری سری لنکا کی خراب پالیسیز ہیں۔
پاکستان میں بھی کچھ لوگ آج بھی "کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے” جیسے لوگوں کو اپنا لیڈر مانتے ہیں۔ خدارا !اِن لُٹیروں سے اپنا اور اپنی نسل کا پیچھا چھڑائیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ پاکستان بھی اگلا سری لنکا بنا ہوا ہو۔۔۔۔۔