آج کا دور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ سائنس کی ترقی کا دور ہے۔ اور اسکولوں میں بنیادی عصری تعلیم، ٹیکنیکل تعلیم، انجینئرنگ اور جدید علوم حاصل کرنا آج کے دور کا لازمی تقاضا ہے۔
ٹیکنالوجی کے بےشمار فوائد ہیں۔ ٹیکنالوجی ہمارے لیے سہولت کا باعث ہے۔ جیسے کہ ٹیلی ویژن، انٹرنیٹ، کمپیوٹر اور موبائل ہمارا وقت بچانے کے لیے ایجاد ہوۓ ہیں اور یہ معلومات حاصل کرنے کے آسان ذرائع ہیں۔ طلبہ کو ہر طرح کی معلومات، خبریں، کوئ بھی پڑھایٔ کے حوالے سے تفصیل ان تمام ٹیکنالوجیز کے ذریعے قلیل وقت میں بہت آسانی کے ساتھ مل جاتی ہیں۔
ٹیکنالوجی کے بےشمار فوائد، آسانی اور سہولیات کے ساتھ ساتھ بہت سے خطرناک نقصانات بھی ہیں۔ٹیکنالوجی کے بچوں پر بہت سے غلط اثرات بھی پر رہے ہیں لیکن ان نقصانات اور غلط اثرات کا ٹیکنالوجی سے زیادہ ہمارا خود کا قصور ہے۔ اور وہ اس طرح ہے کہ ہم نے ٹیکنالوجی کو ضرورت کے مطابق استعمال کرنے کے بجاۓ خود پر بےجا لازم کرلیا ہے۔
ٹیکنالوجی کے پیچھے بچوں نے اپنی روزمرہ کی زندگی کو بے ترتیب کرلیا ہے۔ بات سمجھنے کی یہ ہے کہ چاہے وہ ٹیکنالوجی ہو یا کچھ بھی جب ہم اس چیز کا جو بھلے کتنی ہی فائدہ مند ہو اس کا زیادہ استعمال كریں تو ہمارے لیے نقصان کا سبب ہی بنے گا۔ اگر کویٔ ٹیکنالوجی کو اپنی پڑھایٔ کے لیے یا اپنی کویٔ ضرورت پوری کرنے کے لیے تھوڑے وقت میں استعمال کرے تو اسکو کویٔ نقصان نہیں ہوگا۔ اسکی صحت پر کویٔ غلط اثر نہیں پڑے گا اور اسکی روزمرہ زندگی خراب نہیں ہوگی۔ جیسے دورِ حاضر میں آج طلباء کر بھی رہے ہیں اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوۓ ترقی کی منزلیں پار کرتے چلے جارہے ہیں۔
لیکن اگر کویٔ اپنی ضروریات اور کام سے بڑھ کر ٹیکنالوجی کا استعمال کثرت سے کرتا رہے تو اس بے جا استعمال کے بہت سے غلط نتائج سامنے آتے ہیں۔اور ٹیکنالوجی کے اس غلط استعمال سے بچے/ طلباء بہت نقصان اٹھا رہے ہیں اور سب سے بڑا نقصان تو یہ ہے کہ دین سے دور ہورہے ہیں عبادات کو وقت نہیں دے رہے انسانیت کی خدمت کو وقت نہیں دے پارہے۔
جو نوجوان نسل ہے وہ تو اپنی خود ضامن ہے لیکن جو بچے ہیں خاص کر چھوٹے بچے ان کے والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو ٹیکنالوجی کا صحیح، کم اور ضروری استعمال سکھائيں اس کے علاوہ بچوں کو ٹیکنالوجی کے غیر ضروری استعمال سے دور رکھا جاۓ۔
والدین ہر چیز کا وقت مقرر کریں۔ سب سے پہلے بچوں کو نماز اور دین کی تعلیم کے لیے وقت نکالنا سکھایٔے۔ دینی اور دنیاوی دونول تعلیم لازمی دلوایٔے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ جتنا ضروری ہو بس اس حد تک ٹیکنالوجی کا استعمال کروایٔے۔ کیونکہ کویٔ بھی چیز بری نہیں ہوتی استعمال کرنے کا طریقہ اسے اچھا اور برا بناتا ہے۔
دور حاضر میں ٹیکنالوجی نے نا صرف نوجوان نسل کو بلکہ کم عمر بچوں کو بھی اپنی طرف متوجہ کیا ہوا ہے اور جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ٹیکنالوجی کا بےجا استعمال بچوں کی زہنی نشوونما کو سست بنا دیتا ہے۔ لہزا والدین کو چاہیے کہ بچوں کو ٹیکنالوجی کے اتنا ہی قریب کریں جتنا انکے لیے فائدہ مند ثابت ہو نا یہ کہ انکا نقصان ہو۔
جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے سیکھنے کے عمل کو بچوں کے لیے موثر اور دلچسپ بنایٔے۔ کیونکہ آج کا دور وہ دور ہے جس میں ٹیکنالوجی نے حیرت انگیز ترقی کی ہے خاص طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بہت بڑا انقلاب آیا ہے۔ جہاں اس کے اثرات سے روز مرہ زندگی میں تیز رفتاری آیٔ ہے وہیں تعلیم کے شعبے میں بھی ٹیکنالوجی کے اثرات محسوس کیے جاسکتے ہیں۔ بچوں کے لیٔےسیکھنے کے عمل کو دلچسپ بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بہت موثر ثابت ہوسکتا ہے اور اس کے بہت مثبت اثرات اور نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
بچوں کے دماغ میں معلومات کے خزانے کو صرف ڈال دینا ہی کافی نہیں ہے بلکہ بچوں کے لیے ان کی پڑھایٔ کو اتنا موثر اور دلچسپ بنانا چاہیے کہ بچے اپنے مضامین سے نہ صرف کویٔ مہارت سیکھیں بلکہ بوریت کا احساس بھی نہ ہو۔ جدید دور کے تقاضوں کو مدِنظر رکھتے ہوۓ نہ صرف استاد بلکہ والدین بھی بچوں کو کھیل ہی کھیل میں بھی ٹیکنالوجی کے ذریعے سے بہت کچھ سکھا سکتے ہیں۔ بچوں کو اخلاقی اقدار سکھانے کے لیے انٹرنیٹ سے بہت سی ویڈیوز سرچ کی جاسکتی ہیں۔ بچے نصیحتوں اور سمجھانے سے اتنا نہیں سیکھتے ہیں جتنا وہ عملی طور پر چیزوں کو دیکھنے سے سیکھتے ہیں۔اور اس طرح بچے کی شخصیت پر موثر اثر پرتا ہے۔
اس لیے اپنے بچوں کو ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال سکھایٔں انھیں بتائيں کہ وہ کس طرح اپنے وقت کا بہترین استعمال کرسکتے ہیں۔اور بچوں کی صلاحیتوں کو منفی رحجانات کے بجاۓ مثبت رحجانات کی طرف موڑا جاسکتا ہے۔ کیونکہ ٹیکنالوجی کے مثبت اثرات کے ساتھ منفی اثرات بھی بہت زیادہ ہیں اور ٹیکنالوجی نیٔ نسل پر منفی اثرات مرتب کررہی ہے۔
ٹیکنالوجی کی اہمیت سے کویٔ باشعور شخص انکار نہیں کرسکتا انسانی زندگی کا کویٔ شعبہ ٹیکنالوجی سے خالی نہیں رہا لیکن ٹیکنالوجی نے ہماری طرزِ زندگی پر بڑے گہرے منفی اثرات بھی مرتب کیے ہیں۔ ہماری سوچ، گفتگو، تہزیب و ثقافت کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ ٹیکنالوجی کا بڑھتا ہوا استعمال بچوں میں باہمی گفتگو کی صلاحیت کو نقصان پہنچارہا ہے۔
اسکرین ٹائم کہلانے والی بیشتر سرگرمیاں کسی جسمانی مشقت کے بغیر ہوتی ہیں اور اسکرین ٹائم کی زیادتی کا بچوں پر منفی اثر ہوتا ہے۔ غیر مناسب رویے، بشمول تشدد کے رویے کو فروغ ملتا ہے۔ اس میں کویٔ شک نہیں کہ ٹیکنالوجی سے ہمارے زیادہ تر کام آسانی اور جلدی سے ہونے لگے ہیں اور ہمارا مشکل سے مشکل کام بھی منٹوں میں ہوجاتا ہے،
ٹیکنالوجی ہماری اہم ترین ضرورت بن گیٔ ہے، اس کے بغیر ہمارا گزارا مشکل ہے،ہماری زندگی ٹیکنالوجی کے گرد گھومتی ہے۔ مگر ان سب کے اثرات بچوں پر بہت برے بھی پڑرہے ہیں۔ یہ والدین کا اور اساتذہ کا فرض ہے کہ وہ اپنے بچوں کی حفاظت کریں اور ان پر فخر کرنے کے بجاۓ انکی فکر کریں اور سیدھا راستہ دکھایٔں۔ ٹیکنالوجی کا اتنا ہی استعمال کروایا جاۓ جتنا دینی اور دنیاوی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے، جس میں فائدہ ہو، جس سے آپ کے بچے کی شخصیت پر اچھے اثرات پڑیں، جو اسکی زندگی میں مثبت اثرات لاۓ، جس سے آپ کے بچے کی اور آپ کے بچے کے سبب ملک کی ترقی ہو، جس سے ٹیکنالوجی کے منفی نہیں مثبت اثرات مرتب ہوں. بچوں کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال لیے ایک مقررہ وقت تشکیل دیا جاۓ اور باقی وقت میں دیگر فائدہ مند سرگرمیاں کروایٔ جایٔں۔