بھارتی مقبوضہ کشمیر میں حکام نے تقریبا ایک سال انٹرنیٹ بند رکھنے کے بعد اسے بحال کرنے کی اجازت دی ہے ہے- شروعات میں مقبوضہ کشمیر کے 20 اضلاع میں سے صرف دو میں فورجی انٹرنیٹ استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی-
واضح رہے کہ اگست 2019 سے بھارت نے کشمیر کا محسوس تشخص ختم کر دیا تھا تھا- اور اس اعلان کے ساتھ ہی کشمیر کو مکمل طور پر غیر معینہ مدت کے لئے بند کرنے کے ساتھ ساتھ کمیونیکیشن اور انٹرنیٹ کے سارے ذرائع بھی بند کر دیے تھے-
اگست 2019 سے لے کر 4 مارچ 2020 تک کشمیر میں مکمل طور پر انٹرنیٹ بند رہا ہے- یہ کسی بھی جمہوریت میں دنیا کی سب سے بڑی اور طویل عرصے تک قائم رہنے والی انٹرنیٹ کی بندش ہے- معروف نیوز نیٹورک الجزیرہ کے مطابق ق انڈیا نے پچھلے ایک سال میں سو سے زیادہ دفعہ انٹرنیٹ بند کیا ہے۔
اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور ایمنسٹی انٹر نیشنل کے بار بار کہنے کے باوجود انڈیا آنے انٹرنیٹ پر سے پابندی نہیں ہٹائی۔ یہاں تک کہ پوری دنیا کو متاثر کردینے والی کرونا وائرس جیسی عالمی وبا کے دوران بھی کشمیر وہ واحد علاقہ تھا جہاں انٹرنیٹ جیسی بنیادی ضروری سہولت بھی میسر نہ تھی۔
مئی 2020 میں میں انڈین سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے مطابق حکومت کو کو ایک کمیٹی بنانے کو کہا گیا جو کشمیر میں انٹرنیٹ کی بحالی کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔ بیس میں سے دو اضلاع میں انٹرنیٹ کو دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ اسی کمیٹی کا ہے۔