سرمایہ کاری کے تنازعات کے حل کے لیے عالمی بینک کے بنائے گئے بین الاقوامی مرکز ( The world bank’s international centre for settlement of investment dispute) نے پاکستان کو ریکوڈک کیس میں ہوئے چھ بلین ڈالر کے جرمانے کو ادا کرنے کے لیے حکم التوا (stay order)جاری کیا ہے۔ پاکستان کو یہ جرمانہ آسٹریلیا کی کمپنی کے ساتھ کان کنی کا معاہدہ توڑنے کے لئے خرجانے کے طور پر کیا گیا تھا۔
2013 میں چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان 1993 سے لیکر 2006 تک میں ہونے والے تمام معاہدوں کو ایک ہی فیصلے میں غیر قانونی قرار دیا تھا۔
جس کے بعد متعلقہ کمپنیاں اس معاملے کو عالمی بینک کے تنازعات کے حل کے لیے بنائے گئے بین الاقوامی مرکز میں لے گئی تھی۔ مطلقہ ٹربیونل نے معاملہ سننے کے بعد یہ فیصلہ دیا تھا تھا کہ پاکستان نے معاہدوں کو توڑ کر آسٹریلیا پاکستان باہمی سرمایہ کاری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان کو 6 بلین ڈالر ڈالر کا جرمانہ ادا کرنے کی کی سزا ہوئی تھی۔ یہ اتنی بڑی رقم ہے کہ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے ہے یہ پاکستان کی ٹوٹل جی ڈی پی کا دو فیصد ہے اور 6 بلین ہی پاکستان کو آئی ایم ایف سے امداد کی شکل میں ملا تھا۔
یہ خبر پاکستان کے لئے عارضی طور پر اطمینان کا باعث تو ہے ہے لیکن اس کی بھی کچھ شرائط ہیں ہیں جن کے مطابق پاکستان کو ٹوٹل جرمانے کا یعنی 6 بلین کا 25 فیصد پہلے ادا کرنا ہوگا۔