متعلقہ مضامین

مجموعہ مضامین

پاکستانی تاجر نے چینی بسنس مین سے بڑا فراڈ

کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے کوآپریٹو...

تَخیُل کے لفظی معنی اور اسکا مطلب

اسم، مذکر، واحدخیال کرنا، خیال میں لانا، وہ خیال...

سربراہ جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی)  مولانا فضل الرحمان کا اہم بیان

سربراہ جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی)  مولانا فضل...

عمران خان کے بارے بڑی خوشخبری اچھی خبروں کا آغاز

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس ٹو میں...

24 نومبر کا احتجاج ملتوی؟

اسلام آباد: 24 نومبر کے احتجاج کو لے کر...

حالات حاضرہ سے باخبر رہنے کے لیے ہمارا فیس بک پیج لائک کریں۔

293,509پرستارلائک

ارشد ندیم جیولین کا تاریخی گولڈ میڈل جیت کر رو پڑے

پاکستان سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ جیولن پھینکنے والے ارشد ندیم نے 2024 کے پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت کر تاریخ کی کتابوں میں اپنا نام لکھوا لیا۔ یہ یادگار کامیابی 40 سالوں میں پاکستان کا پہلا اولمپک گولڈ اور ملک کے لیے پہلا انفرادی اولمپک گولڈ ہے۔ ارشد کی 92.97 میٹر کی جیتنے والی تھرو نے نہ صرف اسے ٹاپ پوڈیم مقام حاصل کیا بلکہ ناروے کے اینڈریاس تھورکلڈسن کے پاس موجود سابقہ ​​اولمپک ریکارڈ کو بھی توڑ دیا، جس نے 2008 کے بیجنگ اولمپکس میں بینچ مارک قائم کیا تھا۔ اس تھرو کے ساتھ، ارشد نے خود کو دنیا کے معروف جیولن پھینکنے والوں میں سے ایک کے طور پر قائم کیا اور پاکستان کے لیے بے پناہ فخر کیا۔ آخری بار پاکستان نے اولمپک گولڈ میڈل کا جشن 1984 کے لاس اینجلس گیمز کے دوران منایا جب قومی ہاکی ٹیم فاتح بن کر ابھری۔ تب سے ملک ایک اور اولمپک جیت کا انتظار کر رہا تھا اور ارشد کی جیت نے اس طویل انتظار کا خاتمہ کر دیا۔ اس کا گولڈ میڈل ان کی انتھک لگن، سخت تربیت اور اس کے کوچز اور قوم کی غیر متزلزل حمایت کا ثبوت ہے۔ ان کی تاریخی جیت کے بعد ارشد کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں اس جذباتی لمحے کو قید کیا گیا جب وہ خوشی کے آنسوؤں میں ٹوٹ پڑے۔ پاکستانی پرچم میں لپٹے ہوئے، وہ اپنے حامیوں کو گلے لگاتے ہوئے، اپنی کامیابی کی وسعت سے مغلوب نظر آئے۔ اس کے آنسو نہ صرف اس کی ذاتی فتح بلکہ اس قوم کی اجتماعی خوشی کو بھی ظاہر کرتے تھے جو اس شان کے لمحے کے لیے ترس رہی تھی۔ پیرس میں ارشد کی کامیابی نہ صرف ایک ذاتی سنگ میل ہے بلکہ پاکستان کی کھیلوں کی تاریخ کے لیے بھی ایک اہم لمحہ ہے۔ یہ عالمی سطح پر پاکستانی کھلاڑیوں کی صلاحیت کو اجاگر کرتا ہے اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک تحریک کا کام کرتا ہے۔ گولڈ میڈل نے ملک کے کھیلوں کے شائقین میں امید اور ولولہ جگایا ہے اور پاکستان کو 32 سال کے وقفے کے بعد اولمپک کے نقشے پر واپس لایا ہے۔ ارشد کی جیت سے پہلے پاکستان نے جو آخری اولمپک تمغہ جیتا تھا وہ کانسی کا تھا، جسے قومی ہاکی ٹیم نے 1992 کے بارسلونا اولمپکس میں ہالینڈ کو 4-3 سے شکست دے کر حاصل کیا تھا۔ ارشد کا گولڈ اب پاکستان کی اولمپک تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کر رہا ہے، جس سے ملک کی عالمی سطح کے ایتھلیٹس تیار کرنے کی صلاحیت کو اجاگر کیا گیا ہے جو اعلیٰ سطحوں پر مقابلہ کرنے اور جیتنے کے قابل ہیں۔ 2024 کے پیرس اولمپکس میں ارشد ندیم کی فتح کو پاکستان کی کھیلوں کی میراث میں ایک اہم لمحے کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ یہ ثابت قدمی، ٹیلنٹ، اور دنیا کے سب سے بڑے کھیلوں کے اسٹیج پر قوم کے خوابوں کی تکمیل کی کہانی ہے۔

293,509پرستارلائک

لاکھوں لوگوں کی طرح آپ بھی ہمارے پیج کو لائک کر کہ ہماری حوصلہ افزائی کریں۔