لاہور(کرنٹ افئیر۔ 15نومبر 2024) صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت پنجاب بھر میں سموگ کی بگڑتی صورتحال کے باعث صوبے بھر کے تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے مزید ایک ہفتے بند رکھنے کا اعلان،مری کے علاوہ تمام صوبے میں سرکاری اور نجی ادارے بند رہیں گے،کالجز اور یونیورسٹیز میں آن لائن کلاسز ہوں گی،لاہور اور ملتان میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے دونوں شہروں میں ہفتے سے اگلے اتوار تک تعمیرات پر پابندی لگا دی گئی۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ تمام بھٹے اورفرنس بیسیڈ انڈسٹری بھی ایک ہفتے کیلئے بند کردی گئی ہیں۔ ریسٹورینٹس کو شام4بجے تک کا وقت دیا ہے تاہم ریسٹورینٹس سے کھانا لے جانے کی اجازت رات 8 بجے تک ہوگی۔
لاہور اور ملتان میں جمعہ، ہفتہ اور اتوار مکمل لاک ڈاون ہوگا۔۔مریضوں میں اضافے کے پیش نظرہسپتسال میں اوپی ڈیزکاوقت رات 8بجے تک کردیا گیا۔ہیلتھ ڈیسک اور ہسپتالوں میں تمام سٹاف کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیںتمام محکموں کو ادویات وافر فراہم کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئیں ہیں۔آئندہ بدھ کو لاک ڈاﺅن پر نظر ثانی کی جائیگی۔ ڈی ٹاکس لاہور کے نام سے مہم شروع کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سموگ 6 ماہ یا ایک سال میں ختم نہیں ہوگی اس کیلئے 3،3 ماہ کے شارٹ ٹرم پلان لا رہے ہیں۔ سموگ ایک قومی تباہی بن چکی ہے۔صرف لاہور میں نہیں بلکہ ایبٹ آباد اور ملتان بھی ہیں۔ اے کیو آئی لیولز انٹرنیشنل سٹینڈرز کے مطابق خطرناک ہیں اس وقت سموگ ایک نیشنل ڈیزاسٹر ہےجو ہیلتھ کرائسز میں تبدیل ہوچکی ہے۔ کورونا پر احتیاطی تدابیر اختیار کیںاسی طرح اسموگ پر احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوں گی۔ 9 نومبر کو ایئر کوالٹی انڈیکس 660، 10 نومبر کو 539، 11 کو 816 اور 14 نومبر کو ایک ہزار سے زیاد رہا۔موٹر سائیکل پر ایمرجنسی کے علاوہ باہر نہ نکلیں اور ماسک کا استعمال کریں۔ پنجاب بھر سے ایک ماہ کے دوران ڈیڑھ لاکھ لوگ سموگ کا شکار ہوکر ہسپتالوں میں پہنچے ہیں۔شہری بچوں کے ساتھ بغیر ماسک کے گھوم پھر رہے تھے۔سموگ صحت کے بحران میں تبدیل ہو چکی ہے۔ گاڑیوں اور موٹر سائیکل کی فٹنس چیک کرنے کا قانون ہی موجود نہیں تھا۔ ٹھوکر گارڈن ٹاو¿ن اور کالا شاہ کاکو پر ونگ سٹیشن بنا دئیے گئے ہیں۔30 گیس انینالائسس لاہور میں لا دئیے گئے ہیں جو فٹنس سرٹیفکیٹ دیں گے۔پنجاب حکومت سموگ کی روک تھام کیلئے ہر ممکن اقدام کررہی ہے اور سموگ کی روک تھام کیلئے 10 سال کی پالیسی دیدی ہے۔ لانگ ٹرم تدابیرمیں چنگچی رکشوں،موٹربائیک کاکچھ کرناہے، پٹرول پمپس کی چیکنگ ہوگی۔آئل کی کوالٹی بھی چیک کریں گے ۔ آئل کی کوالٹی اچھی نہ ہوئی توپمپ سیل کردیں گے۔حکومت کوگالیاں دینے سے کچھ نہیں ہوگا۔ کنٹرول موٹر بائیک، گاڑیوں، رکشے اور انڈسٹریز نے کرنا ہے، ہم اپنا کام کریں گے پالیسی بنائیں گے اور عملدرآمد کرائیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ فضائی آلودگی کا معاملہ قومی سطح کا ہے۔ جہاں ایئرکوالٹی بہتر ہو لوگ وہاں جاتے ہیں پہلے لوگ پہاڑی علاقوں میں چلے جاتے تھے اب تو مری میں بھی لوگوں نے تباہی مچادی ہے۔ مری میں انکروچمنٹ کیخلاف کارروائی ہورہی ہے تو میرے پتلے جل رہے ہیں۔