فلسطین ہم مسلمانوں کا قبلہ اول اور مقدس جگہ ہے اور اس وقت فلسطین میں نہایت غم و اندوہ کی فضا قائم ہے وہاں اسرائلیوں کا قبضہ ہے اور وہاں عورتوں اور بچوں کو بے دردی سے مارا جا رہا ہے اور اسرائیل ان سے جنگ چاہتا ہے
اسرائیل ایک یہودی ریاست ہے جو کہ رقبے کے لحاظ سے کافی چھوٹی ریاست ہے لیکن فلسطین کے لیے یہ ریاست بہت خطرے کا باعث ہے اور وہ فلسطین اور عالم اسلام کے ساتھ جنگ کرنا چاہتی ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسرائیل کو آخر کیا ضرورت ہے کہ وہ کیوں جنگ چاہتا ہے۔۔۔۔
یہ ایک تاریخی بات ہے کہ آج سے کئی سو سال پہلے اسرائیل ایک بہت بڑی مملکت تھی جو کہ عراق ، ایران، فلسطین ،اردن اور سب سے بڑی بات ہمارا مکہ مکرمہ مدینہ منورہ یعنی کہ سعودی عرب بھی اسی ریاست میں پڑتا ہے۔ اب فلسطینی یہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنا پہلے جیسا اسرائیل بنا کر رہیں گے اور اس کے لیے انہیں پہلے کچھ کرنا ہوگا اور ان کے مطابق ان کا دجال اکبر ان کا مسیحا بن کر آنے والا ہے اور اس کے لیے انہیں فلسطین میں موجود انسانوں کے قبلہ اول یعنی کہ مسجد اقصی میں موجود پیلے رنگ کا گنبد گنبد سخرا گرانا ہوگا کیونکہ گنبد سخرہ کے نیچے ایک ایسی چٹان موجود ہے جسے مسلمان اور یہودی بہت ہی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں وہ ہر کسی کے لیے مقدس چٹان ہے اور وہ چٹان کہا جاتا ہے کہ جنت سے آئی ہوئی چٹان ہے اور اس پر گنبد سخرہ تیار کیا گیا ہے۔
جس طرح ہمارے خانہ کعبہ میں حجر اسود جنت سے لایا گیا پتھر ہے ویسے ہی وہ چٹان بھی جنت سے لائی گئی چٹان ہے اور یہودیوں کے مطابق ان کا دجال تب تک نہیں آئے گا جب تک وہ اس گنبد سخرہ کو گرا کر مسجد اقصی کو شہید کر کے اس چٹان پر ہیکل سلیمانی تعمیر نہیں کر لیتے اور اس پر دجال کا تخت نہیں بنا دیتے ان کے مطابق دجال نے ان سے یہ عہد لیا تھا کہ جب تک وہ ہیکل سلیمانی اور تخت نہیں بنا لیتے وہ نہیں آئے گا۔ وہ ان کا مسیحہ ہے اور وہ اس کے آنے کے انتظار میں ہیں کیونکہ اس کے آنے کے بعد وہ فلسطین کے بعد اردن، عراق ،ایران، سعودی عرب اور کئی مسلم ممالک کو فتح کر کے اپنا دوبارہ سے وہی اسرائیل بنا دیں گے جو کئی سو سال پہلے تھا اور تمام دنیا پر وہ یہودی راج کریں گے اس وجہ سے وہ مسلمانوں سے اور فلسطین سے جنگ چاہتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس نے پہلے پہلے فلسطین کو اپنا موقف بنایا ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اگر فلسطینی مسلمان اس وقت مشکل میں ہیں تو وہ وقت دور نہیں کہ ہم مسلمان بھی ایسی ہی جنگ اور ایسی ہی حالت کا شکار ہو جائیں خدا نہ کرے کہ وہ انہیں ان کے مقاصد میں کامیاب ہوں ورنہ وہ ہمارے خانہ کعبہ کے لیے بھی خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ جنگ چاہتے ہیں اور اللہ کبھی انہیں اپنے ارادوں میں کامیاب نہ کرے اور یہ بات ہمارے لیے بالکل بھی ناقابل قبول ہے کہ ہم اپنا قبلہ اول انہیں گرانے دیں اور اس پر مردود دجال کا تخت بنانے دے اللہ تعالی انہیں کبھی بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہ کرے اور ہم مسلمانوں کو اللہ تعالی طاقت دیں کہ ہم ان کا مقابلہ کر سکیں اور اپنے بیت المقدس اور بیت اللہ شریف کے پاسبان بنیں۔