اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس ٹو میں بھی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت منظور کرلی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے توشہ خانہ ٹوکیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پرسماعت کی جس سلسلے عمران خان کے وکیل سلمان صفدر اور ایف آئی اے پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ جن تین کسٹمز افسران نے قیمت غلط لگائی ان سے متعلق کیا کارروائی ہوئی؟ اس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کسٹمز افسران سے کوتاہی ہوئی لیکن وہ کرمنل مس کنڈکٹ نہیں تھا، جس نے مالی فائدہ اٹھایا وہ بنیفشری کریمنل مس کنڈکٹ کامرتکب ہوا۔
- پراسیکیوٹر نے کہا کہ بلغاری جیولری سیٹ کو غیرقانونی طور پر پاس رکھا اور توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کرایا۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے لیکن میڈیا میں پہلے سے ہے کہ ضمانت ہو جائے گی، اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا میڈیا سے خود کو مستثنیٰ کر لیں۔
جسٹس گل حسن کا کہنا تھا کہ میڈیا میں کہا جاتا ہے جان کر بیمار ہو گیا، جان کر نہیں آیا، میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے گا تو ان کا کاروبار کیسے چلے گا۔
بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد توشہ خانہ ٹو کیس میں بھی عمران خان کی ضمانت منظور کی۔
اس سے قبل توشہ خانہ ون کیس میں بھی عمران خان کی ضمانت منظور کی جاچکی ہے ۔
واضح رہے قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کے دوسرے کیس میں 13 جولائی 2024 کو گرفتار کیا تھا۔
توشہ خانہ کیس کیا ہے؟
عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2018 سے 2022 کے دوران اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں بیرون ممالک سے ملنے والے قیمتی تحائف کم قیمت پر حاصل کیے اور پھر ان تحائف کو 6 لاکھ 35 ہزار ڈالر میں فروخت کیا۔
عمران خان کو ملنے والے تحائف میں سعودی عرب سے ملنے والی قیمتی گھڑی بھی شامل ہے جس پر خانہ کعبہ کا ماڈل بنا ہوا تھا اور اس کی عالمی مارکیٹ میں قیمت اندازے کے مطابق 60 سے 65 کروڑ روپے بتائی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 21 اکتوبر 2022 کو کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے آئین کے آرٹیکل 63 (1) کے تحت توشہ خانہ کے تحائف اور اثاثوں کے حوالے سے غلط بیانی کی۔