وہ شخص جو کبھی محفل تھا، روح محفل تھا، وجہ محفل تھا، اکیلا ہی مر گیا۔۔۔۔
دانیہ نے خلع کا دعویٰ دائر کر رکھا تھا اور سات جون کو عدالت میں سماعت تھی۔۔۔
عامر لیاقت حسین کے ذمے کچھ قرض بھی تھا۔
ایک ستائے ہوئے آدمی کی روح آزاد ہوگئی۔
اللہ پاک ،ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی مغفرت فرمائے ، یہ شخص چاہے جیسا بھی تھا لیکن انتہائ خوش اخلاق ، نرم طبیعت اور قدرے بھولا تھا ۔
میڈیا کی رونق تھا ۔۔
رہی بات سکینڈلز کی تو انسان فرشتہ نہیں ہوتا ۔ غلطیوں کا پتلا ہوتا ہے ۔ اللہ پاک ، ڈاکٹر عامر لیاقت کی آخرت کی منزلیں آسان کرے ۔
ہم سب کے لئیے سبق ہے کہ جب کوئی شخص انتہائ ذہنی تکلیف میں مبتلا ہو تو اس کو مزید تنگ کرنے اور میمز بنانے کی بجائے اسکی تیمارداری اور اسکو ” ری ہیبلیٹیشن” کرنے میں مدد فراہم کریں ۔۔ بجائے یہ کہ ہم اس پر گھٹیا ریمارکس دیں ۔۔ اللہ پاک ہم سب بشمول میرے ہمیں ہدائت نصیب کرے ۔۔
کاش اس شخص کا ایسا انجام نہ ہوتا ۔۔ کاش
میمز اور ٹرولنگ میں شامل ہر شخص کہیں نا کہیں اس انسان کی موت کا ذمےدار ہے۔ ہماری قوم کا المیہ ہے کہ ہم کسی بھی انسان کے پیچھے لگتے ہیں تو آخری حد تک پہنچا کے دم لیتے ہیں۔پھر چاہے اس کی برداشت ختم ہو جائے۔افسوس ہم خود ہی وکیل ہیں اور خود ہی جج ہیں ۔اور خود ہی خدا بن جاتے عامر لیاقت حسین تنہائی میں انتقال کر گئے۔
ایک عہد، ایک دور، ایک برینڈ جو عروج تھا تو مثال بنا۔ جو زوال تھا تو بھی باکمال تھا۔۔۔
وہ خوش قسمت تھا تو اس قدر کہ اس کے لیے روضہ رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے دروازے کھول دیے گئے۔۔۔۔
اس دنیا میں اس سے زیادہ کسی کو کیا چاہیے۔۔
وہ بدقسمت تھا تو اس قدر کہ اس کا لباس تک کھول دیا گیا۔۔۔
اس دنیا میں کون یہ چاہے گا۔۔۔
عروج و زوال، مہر و قہر کی داستان۔۔۔
عامر لیاقت حسین۔۔۔۔۔
عامر لیاقت پانی کا بلبلہ تھا بیوی جیسے مقدس رشتے کا دھوکہ سہہ نہ سکا
دانیہ نے میاں بیوی کے درمیان کے کچھ خاص لمحات پبلک کیے عامر تو اسی دن گزر گیا تھا، اسکی بس ہوگئی تھی
چند الزامات، کچھ بہتان اور چند دن کی سوشل میڈیا اٹیک نے عامر لیاقت کی جان لے لی
سلام ہے عمران خان کے صبر پر ان کے خلاف وہ سب کچھ کیا گیا جس کا عشر عشیر بھی عامر کے ساتھ نہیں ہوا
گھر توڑا گیا، بچے جدا کیے گیے، بیس سال سے یہودیت کے طعنے دیے گئے،ناجائز بچی کا باپ کہا گیا، طلاق یافتہ بیوی کو پیسے دے کر شرمناک کتاب لکھوائی گئی
طرح طرح کے الزامات، بہتان اور زہریلے پروپیگنڈے جعلی آڈیوز کیا کچھ نہیں کیا گیا
لیکن سب کچھ سہہ رہا ہے، برداشت کر رہا ہے۔
کوئی ایک شخص نہیں ، پورا ہجوم ہے اور پتہ نہیں کیسے تیار ہوا ہے یا کیا گیا ہے ، جو بس اس انتظار میں رہتا ہے کہ کوئی شخص تھوڑا سا پٹڑی سے اترے بَھلے وہ غلطی سے ہی کیوں نہ ہو اور وہ ہجوم ٹڈی دل کی طرح سوشل میڈیا پہ اس شخص کو ٹارچر کرنے اور اس کا مذاق بنانے کیلیے امڈ پڑتا ہے
نہیں معلوم کون لوگ ہیں جو ایک انسان
کو فقط باتوں سے موت تک لا کھڑا کرتے ہیں ۔۔
آج عامر لیاقت اس ہجوم سے ہار گئے اِسے ڈِیل نہیں کر سکے ، عامر لیاقت مَرے نہیں ان کا قتل ہوا ہے اور یہ قتل اسی ہجوم کے ہاتھوں ہوا ہے
اس سے پہلے بھی کئی لوگ اس ہجوم کی نذر ہو چکے ہیں اور ہوتے رہیں گے۔
میرے نزدیک عامر لیاقت کے موت کی ذمہ دار اسکی تیسری بیوی دانیہ شاہ ہے۔ جس نے میاں بیوی جیسے مقدس رشتہ کا مزاق بنایا اور اپنے پرسنل روم کی ویڈیو بناکر ریلیز کردی,
عامر لیاقت ویڈیو ریلیز ہونے کے بعد سے شدید ڈپریشن کا شکار تھے اور گھریلو معاملات میں شدید لڑائی تھی
عامر لیاقت زندگی بھر لوگوں کو حیران کرتے رہے اور آج بھی اچانک حیران کرتے ہوئے دُنیا سے انتقال کر گئے۔۔
