دنیا کے مشہور و معروف سنگر، ماڈل، اور ڈانسر مائیکل جیکسن نے موسیقی کا آغاز کتنے سال کی عمر میں کیا؟
مائیکل جیکسن نے سیاہ فام سے خود کو تبدیل کر کے سفید فام کیسے کیا؟
اپنی زندگی کو زیادہ جینے کے لئے وہ کیا کرتا رہتا تھا؟
زیادہ جینے کے لئے اتنا کچھ کرنے کے بعد بھی وہ محض پچاس سال کی عمر میں فوت ہو گیا تھا، اس کے انتقال کی وجہ کیا بنی تھی؟
اُن کی زندگی کے بارے میں مکمل تفصیلات۔۔۔
یہ سب آپ لوگوں کو اس آرٹیکل میں پڑھنے کو ملے گی۔۔۔
مزید پڑھئیے۔
مائیکل جیکسن نے موسیقی کا آغاز کتنے سال کی عمر میں کیا؟
مائیکل جوزف جیکسن 29 اگست 1958 کو گیری، انڈیانا میں پیدا ہوئے۔ اپنے والد کی حوصلہ افزائی کے تحت، موسیقی میں جیکسن کا کیریئر 5 سال کی عمر میں شروع ہوا۔
جیکسن کی والدہ، کیتھرین جیکسن، ایک گھریلو خاتون اور ایک عقیدت مند یہوواہ کی گواہ تھیں۔ اس کے والد، جوزف جیکسن، ایک گٹارسٹ تھے جنہوں نے کرین آپریٹر کے طور پر اپنے خاندان کے لیے اپنی موسیقی کی خواہشات کو ایک طرف رکھا۔ پردے کے پیچھے، جوزف نے اپنے بیٹوں کو کامیابی کے لیے آگے بڑھایا۔ مبینہ طور پر وہ ان کے ساتھ پرتشدد ہونے کے لیے بھی جانا جاتا تھا۔
مائیکل جیکسن ایک باصلاحیت میوزیکل انٹرٹینر تھا جس نے جیکسن 5 کے ساتھ اور ایک سولو آرٹسٹ دونوں کے ساتھ چارٹ ٹاپنگ کیریئر کا لطف اٹھایا۔ اس نے 1982 میں تاریخ میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والے البموں میں سے ایک ‘تھرلر’ ریلیز کیا، اور ‘بیڈ’ اور ‘آف دی وال’ پر دوسرے نمبر پر آنے والی کامیاب فلمیں تھیں۔
"کنگ آف پاپ” کے نام سے مشہور مائیکل جیکسن ایک سب سے زیادہ فروخت ہونے والے امریکی گلوکار، نغمہ نگار اور رقاص تھے۔ بچپن میں، جیکسن اپنے خاندان کے مقبول موٹاون گروپ کا مرکزی گلوکار بن گیا۔ انہوں نے دنیا بھر میں حیران کن کامیابیوں کے سولو کیریئر پر چلتے ہوئے، آف دی وال، تھرلر اور بیڈ البمز سے نمبر 1 ہٹ فلمیں فراہم کیں۔ اپنے بعد کے سالوں میں، جیکسن کو بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔ 2009 میں واپسی کا دورہ شروع کرنے سے پہلے 50 سال کی عمر میں منشیات کی زیادہ مقدار لینے سے اس کی موت ہوگئی۔
جوزف کا خیال تھا کہ ان کے بیٹوں میں ہنر ہے اور انہوں نے 1960 کی دہائی کے اوائل میں انہیں ایک میوزیکل گروپ میں ڈھالا جو بعد میں جیکسن 5 کے نام سے جانا جانے لگا۔
سب سے پہلے، جیکسن فیملی کے اداکاروں میں جیکسن کے بڑے بھائی، ٹیٹو، جرمین اور جیکی شامل تھے۔ جیکسن نے اپنے بہن بھائیوں میں شمولیت اختیار کی جب وہ 5 سال کا تھا، اور گروپ کے مرکزی گلوکار کے طور پر ابھرا۔ اس نے ایسے نوجوان اداکار کے لیے قابل ذکر حد اور گہرائی کا مظاہرہ کیا، جس نے سامعین کو پیچیدہ جذبات کا اظہار کرنے کی صلاحیت سے متاثر کیا۔ بڑا بھائی مارلن بھی اس گروپ کا رکن بن گیا، جو جیکسن 5 میں تیار ہوا۔
مائیکل جیکسن ایک ایسا انسان جو نظام فطرت کو شکست دینا چاہتا تھا، اسے چار چیزوں سے سخت نفرت تھی
اسے اپنے سیاہ رنگ سے نفرت تھی, وہ گوروں کی طرح دکھائی دینا چاہتا تھا۔
اسے گمنامی سے نفرت تھی, وہ دنیا کا مشہور ترین شخص بننا چاہتا تھا۔
اسے اپنے ماضی سے نفرت تھی, وہ اپنے ماضی کو اپنے آپ سے کھرچ کر الگ کردینا چاہتا تھا۔
اسے عام لوگوں کی طرح ستر, اسی برس میں مر جانے سے بھی نفرت تھی, وہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہنا چاہتا تھا۔
وہ ایک ایسا گلوکار بننا چاہتا تھا جو ایک سو پچاس سال کی عمر میں لاکھوں لوگوں کے سامنے ڈانس کرے, اپنا آخری گانا گائے, پچیس سال کی گرل فرینڈ کے ماتھے پر بوسہ دے اور کروڑوں مداحین کی موجودگی میں دنیا سے رخصت ہو جائے۔
مائیکل جیکسن کی آنے والی زندگی ان چار خواہشوں کی تکمیل میں بسر ہوئی۔
اس نے 1982ء میں اپنا دوسرا البم ’’تھرلر‘‘ لانچ کیا, یہ دنیا میں سب سے زیادہ بکنے والا البم تھا۔ ایک ماہ میں اس کی ساڑھے چھ کروڑ کاپیاں فروخت ہوئی تھیں اور یہ گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا حصہ بن گیا تھا۔ مائیکل جیکسن اب دنیا کا مشہور ترین گلوکار تھا، اس نے گمنامی کو شکست دےدی تھی۔
مائیکل جیکسن نے سیاہ فام سے خود کو تبدیل کر کے سفید فام کیسے کیا؟
مائیکل نے اس کے بعد اپنی سیاہ جلد کو شکست دینے کا فیصلہ کیا اور پلاسٹک سرجری شروع کرا دیی، امریکہ اور یورپ کے 55 چوٹی کے پلاسٹک سرجنز کی خدمات حاصل کیں، یہاں تک کہ 1987ء تک مائیکل جیکسن کی ساری شکل وصورت، جلد، نقوش اور حرکات و سکناتبدل گئیں۔
سیاہ فام مائیکل جیکسن کی جگہ گورا چٹا اورنسوانی نقوش کا مالک ایک خوبصورت مائیکل جیکسن دنیا کے سامنے آ گیا۔ یوں اس نے اپنی سیاہ رنگت کو بھی شکست دے دی۔
اس کے بعد ماضی کی باری آئی، مائیکل جیکسن نے اپنے ماضی سے بھاگنا شروع کردیا، اس نے اپنے خاندان سے قطع تعلق کر لیا۔ اس نے اپنے ایڈریسز تبدیل کر لئے، اس نے کرائے پر گورے ماں باپ حاصل کر لئے اور تمام پرانے دوستوں سے بھی جان چھڑا لی۔ ان تمام اقدامات کے دوران جہاں وہ اکیلا ہوتا چلا گیا، وہاں وہ مصنوعی زندگی کے گرداب میں بھی پھنس گیا۔اس نے خود کو مشہور کرنے کیلئے ایلوس پریسلے کی بیٹی لیزا میری پریسلے سے شادی کر لی۔ اس نے یورپ میں اپنے بڑے بڑے مجسمے بھی لگوا دئیے اور اس نے مصنوعی طریقہ تولید کے ذریعے ایک نرس ڈیبی رو سے اپنا پہلا بیٹا پرنس مائیکل بھی پیدا کرا لیا۔ ڈیبی رو کے بطن سے اسکی بیٹی پیرس مائیکل بھی پیدا ہوئی۔
اس کی یہ کوشش بھی کامیاب ہوگئی، اس نے بڑی حد تک اپنے ماضی سے بھی جان چھڑا لی۔
اپنی زندگی کو زیادہ جینے کے لئے وہ کیا کرتا رہتا تھا؟
وہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہنا چاہتا تھا۔ مائیکل جیکسن طویل عمر پانے کیلئےدلچسپ حرکتیں کرتاتھا، مثلاً وہ رات کو آکسیجن ٹینٹ میں سوتا تھا، وہ جراثیم، وائرس اور بیماریوں کے اثرات سے بچنے کیلئے دستانے پہن کر لوگوں سے ہاتھ ملاتا تھا۔ وہ لوگوں میں جانے سے پہلے منہ پر ماسک چڑھا لیتا تھا۔ وہ مخصوص خوراک کھاتا تھا اور اس نے مستقل طور پر بارہڈاکٹر ملازم رکھے ہوئے تھے۔
یہ ڈاکٹر روزانہ اس کے جسم کے ایک ایک حصے کا معائنہ کرتے تھے، اس کی خوراک کا روزانہ لیبارٹری ٹیسٹ بھی ہوتا تھا اور اس کا سٹاف اسے روزانہ ورزش بھی کراتا تھا، اس نے اپنے لئے فالتو پھیپھڑوں، گردوں، آنکھوں، دل اور جگر کا بندوبست بھی کر رکھا تھا۔یہ وہ ڈونر تھے، جن کے تمام اخراجات مائیکل اٹھا رہا تھا اور ان ڈونرز نے بوقت ضرورت اپنے اعضاء اسے عطیہ کر دینا تھے، چنانچہ اسے یقین تھا کہ وہ ڈیڑھ سو سال تک ضرور زندہ رہے گا۔
لیکن پھر 25 جون کی رات آئی، اسے سانس لینے میں دشواری پیش آئی، اس کےڈاکٹرز نے ملک بھر کے سینئر ڈاکٹرز کو اس کی رہائش گاہ پرجمع کر لیا، یہ ڈاکٹرز اسے موت سے بچانے کیلئے کوشش کرتے رہے لیکن ناکام ہوئے تو ہسپتال لے گئے۔
زیادہ جینے کے لئے اتنا کچھ کرنے کے بعد بھی وہ محض پچاس سال کی عمر میں فوت ہو گیا تھا، اس کے انتقال کی وجہ کیا بنی تھی؟
ایک ایسا شخص جس نے ڈیڑھ سو سال کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی، جو ننگے پاؤں زمین پر نہیں چلتا تھا، جو کسی سے ہاتھ ملانے سے پہلے دستانے چڑھا لیتا تھا، جس کے گھر میں روزانہ جراثیم کش ادویات چھڑکی جاتی تھیں اور جس نے 25 برس تک کوئی ایسی چیز نہیں کھائی تھی جس سے ڈاکٹروں نے اسے منع کیا ہو۔ وہ شخص صرف 50 سال کی عمر میں اور صرف تیس منٹ میں انتقال کر گیا۔اس کی روح چُٹکی کے دورانیے میں جسم سے پرواز کر گئی۔ مائیکل جیکسن کے انتقال کی خبر گوگل پر دس منٹ میں آٹھ لاکھ لوگوں نے پڑھی، یہ گوگل کی تاریخ کا ریکارڈ تھا اور اس ہیوی ٹریفک کی وجہ سے گوگل کا سسٹم بیٹھ گیا اور کمپنی کو 25 منٹ تک اپنے صارفین سے معذرت کرنا پڑی۔مائیکل جیکسن کا پوسٹ مارٹم ہوا تو پتہ چلا کہ بہت زیادہ احتیاط کی وجہ سے اس کا جسم ڈھانچہ بن چکا تھا، وہ سر سے گنجا ہو چکا تھا، اس کی پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں، اس کے کولہے، کندھے، پسلیوں اور ٹانگوں پر سوئیوں کے بے تحاشا نشان تھے۔وہ پلاسٹک سرجری کی وجہ سے ’’پین کلرز‘‘ کا محتاج ہو چکا تھا، چنانچہ وہ روزانہ درجنوں انجیکشن لگواتا تھا لیکن یہ انجیکشنز، یہ احتیاط اور یہ ڈاکٹرز بھی اسے موت سے نہیں بچا سکے اور وہ ایک دن چپ چاپ اُس جہاں سے چلا گیا اور یوں اس کی آخری خواہش پوری نہ ہو سکی۔مائیکل جیکسن کی موت ایک اعلان ہے، انسان پوری دنیا کو فتح کر سکتا ہے لیکن وہ اپنے مقدر کو شکست نہیں دے سکتا۔ وہ موت اور اس موت کو لکھنے والے کا مقابلہ نہیں کر سکتا چنانچہ کوئی راک سٹار ہو یا فرعون ، وہ دو ٹن مٹی کے بوجھ سے نہیں بچ سکتا۔وہ موت کو شکست نہیں دے سکتا۔
لیکن حیرت ہے کہ ہم مائیکل جیکسن کے انجام کے بعد بھی اپنے آپ کو فولاد کا انسان سمجھ رہے ہیں۔ ہمارا خیال ہے ہم موت کو دھوکہ دے دیں گے،ہمیں لگتا ہے کہ ہم ڈیڑھ سو سال تک ضرور زندہ رہیں گے۔
اللہ کریم ہمیں عمل کی توفیق بخشے اور آپنے حفظ و امان میں رکھے ۔آمین ثُمّ آمین