متعلقہ مضامین

مجموعہ مضامین

پاکستانی تاجر نے چینی بسنس مین سے بڑا فراڈ

کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے کوآپریٹو...

تَخیُل کے لفظی معنی اور اسکا مطلب

اسم، مذکر، واحدخیال کرنا، خیال میں لانا، وہ خیال...

سربراہ جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی)  مولانا فضل الرحمان کا اہم بیان

سربراہ جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی)  مولانا فضل...

عمران خان کے بارے بڑی خوشخبری اچھی خبروں کا آغاز

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس ٹو میں...

24 نومبر کا احتجاج ملتوی؟

اسلام آباد: 24 نومبر کے احتجاج کو لے کر...

حالات حاضرہ سے باخبر رہنے کے لیے ہمارا فیس بک پیج لائک کریں۔

293,470پرستارلائک

پاکستان کے خوبصورت سیاحتی مقامات

کوئی بھی ملک سیاحت کے بغیر ادھورا ہے۔ سیاحت کا فروغ، ملکی ترقی کا ضامن ہے۔ ملک کے سیاحتی مقام ملک کی پہچان ہوتے ہیں۔ سیاحت کا ملک کی معیشت کے ساتھ بلواسطہ تعلق ہوتا ہے۔ ہمارا پیارا ملکِ پاکستان سیاحتی حوالے سےبھرپور مالا مال ہے۔ خاص کر پاکستان کے شمالی علاقہ جات سیاحت کے حوالے سے پوری دنیا میں ایک خاص نام رکھتے ہیں۔

پاکستان کے میدان علاقوں میں گرمیوں میں موسم میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی اوپر ہوتا ہے، ایسے دنوں میں لوگ  شمالی علاقہ جات کا رخ کرتے ہیں۔ لیکن سیاحت جہاں لوگوں کے لئے تفریح کا ذریعہ ہے، وہیں پہ اگر انھیں صحیح طرح سے راستوں کے بارے میں رہنمائی نہ ملے وہ وہی تفریح کب انسان کے لئے ذہنی تناؤ  کا باعث بن جاتی ہے  انسان کو اندازہ بھی نہیں ہوتا۔

اس آرٹیکل میں اِن خوبصورت علاقوں کے راستے، وہاں گرمیوں کے مہینوں کا درجہ حرارت، وہاں کے لوگوں کی    عادات اور کلچر کے بارے میں تفصیلی بیان کیا گیا ہے۔  یعنی اگر آپ واقعی میں گرمیوں کے موسم میں اپنی چھٹیاں ٹھنڈے علاقوں میں گزارنا چاہتے ہیں تو اس آرٹیکل میں  آپ کے لئے بہت کچھ جاننےکو موجود ہے۔

 پاکستان میں سیاحت کے لئے جو چند مشہور مقامات ہیں، وہاں پہ عید یا دوسری چھٹیوں کے موقع پہ بہت زیادہ رش ہو جاتا ہے۔ ایسے موقعوں پہ وہاں کے ہوٹل مالکان سیاحوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑتے۔   اور جو لوگ ہر سال اپنی چھٹیاں گزارنے کے لئے ٹھنڈے علاقوں کا رخ کرتے ہیں وہ بعض اوقات نئی جگہوں پہ جانا چاہتے ہیں لیکن  نئی جگہوں کے بارے میں علم نہ ہونے کی وجہ سے ایسی جگہوں کو دیکھنے سے محروم رہتے ہیں۔ 

اس آرٹیکل میں  آپ کو پاکستان کے کچھ غیر مشہور، لیکن بہت ہی زیادہ ٹھنڈے  اور خوبصورت علاقوں  کے بارے میں معلومات ملیں گی۔   جہاں پہ ہوٹلز کے قابلِ برداشت  اخراجات سے لے کر بہترین سڑکیں موجود ہیں اور آپ لوگ اپنی فیملی کے ساتھ وہاں پہ چھٹیاں با آسانی گزار سکیں گے۔

 

شانگلہ ٹاپ

سوئٹزرلینڈ آف پاکستان "سوات ” اس حوالے سے اہم حثیت کا حامل ہے۔ یہ مقام سوات شہر سے ایک گھنٹہ تیس منٹ بہترین سڑک کی مسافت پر ہے۔ یہاں  کا نارمل دنوں میں درجہِ حرارت 16 سے  ڈگری سینٹی گریڈ 18 ہوتا ہے، شانگلہ جنگلات سے بھرے اونچے پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے جس میں پھل دار درختوں جیسا کہ خوبانی، اخروٹ، آڑو، اور آلو بخارا کے ساتھ ساتھ پنڈرو فیر، مورنڈا سپروس، بلیو پائن (کیل)، چیر پائن اور دیودار کے درخت شامل ہیں۔  شانگلہ پاس کی اوسط بلندی سطح سمندر سے 3,440  میٹر ہے۔ اس مقام پر رہائش کےلیے اچھے ہوٹلز موجود ہیں۔  یہاں کے مقامی لوگ بہت ہی ملنسار اور مہمان نواز ہیں۔

 

لڑم ٹاپ

یہ مقام دیر پائین تیمرگرہ اور چکدرہ مالاکنڈ کے درمیان واقع ہے تیمرگرہ سے اس کا فاصلے ایک گھنٹہ پینتالیس منٹ اور زیارت تالاش سے ایک گھنٹے کی دوری پر ہے  اونچے درختوں اور سرسبز میدان  اس علاقے کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔ اس علاقے  کا نارمل دنوں میں درجہ حرارت 20 سے 22 ڈگری سینٹی گریڈ  ہوتا ہے۔ رہائشی حوالے سے یہاں پر  بھی کافی اچھے ہوٹلز موجود ہیں۔ مہمان نوازی کے حوالے سے یہاں کے ملنسار لوگ  مہمانوں کی خدمت کو عبادت سمجھتے   ہیں۔

 

گنگا چوٹی

یہ مقام ریاستِ آزاد کشمیر کے علاقے باغ شہر سے ایک گھنٹہ اور سُدھن گلی کی بَل کھاتی خوبصورت سڑک پر بیس منٹ کی مسافت پر  ہے۔ مظفرآباد والی طرف سےاس مقام تک کا سفر  دو گھنٹے ہے۔ سطحِ سمندر سے اس کی بلندی 3675 میٹر ہے۔ یہاں کا نارمل دنوں میں درجہ حرارت 12 سے 14  ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ رہائش کیلئے اچھے ہوٹلز کی شکل میں سہولت موجود ہے۔ کیمپنگ کے شوقین حضرات کیلئے یہ ایک بہترین سرسبز میدان کی شکل میں جگہ ہے۔ یہاں کے لوگ کافی ملنسار اور محبت کرنے والے ہیں۔

 

تولی پیر

آزاد کشمیر کے ضلع پونچھ کی تحصیل راولاکوٹ میں 2700 میٹرکی بلندی پر واقع ہے۔ یہ راولاکوٹ سے ایک گھنٹہ تیس منٹ کی  دوری پر ہے۔ یہاں نارمل دنوں میں درجہ حرارت 16 سے 18 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہےتولی پیر نام ایک بزرگ کے نام پر ہے،  جن کے مزار کے آثار اب بھی موجود ہے۔ یہاں سے عباس پور اور دریائے پونچھ کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ تولی پیر کے قریب ہی سیاحوں کے قیام کے لیے آرام گاہ بھی موجود ہے۔ پیرا گلائیڈنگ کے شوقین حضرات کےلیے یہ بہت ہی بہترین مفید جگہ ہے، اس جگہ پہ آپ ٹرینڈ پیراگلائیڈرز کی موجودگی میں اپنے پیراگلائیڈنگ کے شوق کو پایہِ تکمیل پہنچا سکتے ہیں۔

 

پھالہ آبشار

آزاد کشمیر کے ضلع حویلی کے گاؤں کالامولا میں واقع اس آبشار کو پھالہ آبشار کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسلام آباد سے تقریبا دو سو کلو میٹر دوری کے فاصلے پر موجود  ضلع حویلی کے ضلعی ہیڈکوارٹر فارورڈ کہوٹہ سے پچیس کلو میٹر دور کی مسافت پہ گاؤں کالامولا میں یہ آبشار واقع ہے۔ ضلعی ہیڈ کوارٹر فارورڈ کہوٹہ سے آگے ڈیڑھ گھنٹہ لگ اور لگ بھگ پینتالیس منٹ ہائیکنگ کرنی  پڑتی ہے۔ یہ آبشار  تقریبا تین سو فِٹ سے زائد بُلندی سے گرتی ہے۔ نارمل دنوں میں درجہ حرارت 16 سے 18 ڈگری سینٹی گریڈ  ہوتا ہے۔ مسافروں کےلیے یہاں کے لوگوں کے گھر کے دروازے ہمہ وقت کھلے ہوتے ہیں اس کے علاوہ رہائش کے لیے فارورڈ کہوٹہ میں سہولت میسر ہے

 

ٹھنڈیانی ٹاپ

اس مقام کا ایبٹ آباد شہر سے فاصلہ تقریبا ایک گھنٹہ چالیس منٹ پے محیط ہے۔ اس کے مشرق میں دریائے کنہار بڑی آب و تاب سے رختِ سفر ہے۔ ٹھنڈیانی سطح سمندر سے 2750 میٹر بلند ہے۔ نارمل دنوں ميں یہاں کا درجہِ حرارت 10 سے 12  ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، رہائش اور کھانے کیلئے اچھے ہوٹلز کی شکل میں سہولت میسر ہے، مقامی لوگ بہت ہی ملنسار و مہمان نواز ہیں۔ گھنے جنگل اور سرسبز میدان والا یہ علاقہ خوبصورتی کی اپنی مثال آپ ہے، کیمپنگ کے شوقین حضرات کیلئے بہت ہی موزوں جگہ ہے۔

 

سمانہ ٹاپ

یہ پر افضا مقام صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر کوہاٹ سے دو گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ نارمل دنوں میں یہاں کا درجہ حرارت 18 سے 20 ڈگری سینٹی گریڈ  ہوتا ہے۔ سطح سمندر سے اس مقام کی بلندی 2143 میٹر ہے۔ یہاں کے لوگ بہت ہی ملنسار اور مہمان نواز ہیں جن کے دروازے ہمیشہ مہمانوں کے لئے  کھلے ہیں کیمپنگ کے بھی جگہ مشہور ہے رہائش کےلیے نزدیکی ترین جگہ کوہاٹ شہر ہے۔

 

نیلسر جھیل

یہ جھیل مہوڈنڈ کالام سے تقریباً دس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہاں تک پہنچنے میں ایک دن لگتا ہے۔  پیدل سفر نرم ہے اور ٹریک بتدریج چڑھتا ہے۔  جھیل کے قریب کیمپنگ ایریا ہے جہاں سیاح اپنے خیمے لگا سکتے ہیں اور ایک یا دو دن آرام سے گزار سکتے ہیں۔ اگر آپ خوبصورتی محسوس کرنا چاہتے ہیں، اگر آپ حقیقی خوبصورتی دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ نیلسر جھیل آپ کے لیے ہے۔    نیلسر کے ارد گرد گھاس کا میدان گرمیوں کے موسم میں کیمپنگ کی ایک بہترین جگہ ہے۔  یہاں کا درجہ حرارت گرمیوں میں 4 ڈگری سینٹی گریڈ   تک چلا جاتا ہے۔ بہت زیادہ گرم علاقوں میں رہنے والے لوگ سردیوں میں یہاں آنے سے گریز کریں۔ اگر پہلی بار یہاں جا رہے ہیں تو کسی مشکلات سے بچنے کےلیے ٹورسٹ گائیڈ ضرور ساتھ لے جائیں۔

 

جاروگو آبشار

یہ مقام سوات مینگورا  سے دو گھنٹے اور ” مٹہ سوات ” سے ایک گھنٹہ کی ڈرائیو پر موجود ہے۔ ان لوگوں کے لیے ایک بہترین منزل ہے جو قدرتی الپائن جنگلات اور ہریالی سے محبت کرتے ہیں۔ آبشار بذات خود پاکستان کی وادی سوات کی بلند ترین سطح پر ہے۔  40 منٹ کی مزید پیدل سفر پر آپ جاروگو میڈوز پر پہنچ جائیں گے جو کہ جنت کا ایک ٹکڑا ہے کیونکہ سرسبز و شاداب مرغزاریں بلند و بالا پہاڑوں سے گھری ہوئی ہیں۔ یہاں کا نارمل درجہ حرارت 12 سے 14 ڈگری سینٹی گریڈ  ہوتا ہے۔ اگر آپ  کیمپنگ کا شوق نہیں رکھتے تو رہائش کیلے آپ کو مٹہ شہر میں سہولت میسر ہوگی۔

 

بالاسور ٹاپ

یہ پُر افضا مقام سوات سے ایک گھنٹہ تیس منٹ اور مٹہ سوات سے چالیس منٹ کی دوری پر واقع ہے۔ نارمل دنوں میں درجہ حرارت 16 سے 18 ڈگری سینٹی گریڈ  ہوتا ہے۔سطح سمندر سے 2470 میٹرکی بلندی پر واقع یہ مقام گھنے جنگلوں اور سرسبز میدان پر مشتمل ہے۔ یہاں کے لوگوں کی  مہمان نوازی اپنی مثال آپ ہے۔ رہائش کےلیے قریبی مقام مٹہ ہے۔

 

منی  مارگ

یہ مقام گلگت شہر سے پانچ گھنٹے کی مسافت پہ موجود ہے۔ منی مارگ ضلع استور ایک گاؤں ہے۔ منی مارگ کی دائیں طرف دریائے نیلم بڑی آب و تاب سے رواں  دواں  ہے ۔سطح سمندر سے اوسط بلندی 2844 میٹر ہے۔ نارمل دنوں میں درجہ حرارت 18 سے 20 ڈگری سینٹی گریڈ  ہوتا ہے رہائش کیلے یہاں آپ کو اچھی سہولیات مل سکتی ہیں۔ یہاں کے لوگ بھی باقی جگہوں کی طرح مہمان نوازی میں ایک مقام رکھتے ہیں۔

 

مچیارہ ٹاپ

یہ مقام آزاد کشمیر کے شہر مظفرآباد سے تقریباً ایک گھنٹہ چالیس منٹ کی  بَل کھاتی سڑکوں پر ڈرائیو پر واقع ہے۔ نارمل دنوں میں  درجہ حرارت 16 سے 18 کے درمیان ہوتا ہے۔ بائیں طرف دریائے نیلم شور کرتا ہوا تیزی سے رختِ سفر ہے۔ اس میں مستقل برف کے کھیتوں اور الپائن چراگاہوں سے لے کر ہمالیائی جنگل کی مختلف اقسام تک ماحولیاتی افعال موجود ہے۔ رہائش کے لئے قریبی مقام مظفرآباد شہر ہے۔

293,470پرستارلائک

لاکھوں لوگوں کی طرح آپ بھی ہمارے پیج کو لائک کر کہ ہماری حوصلہ افزائی کریں۔

شہزاد جلیل
شہزاد جلیلhttps://www.fiverr.com/s2/a0c6bc74c4
میرا نام شہزاد جلیل ہے۔ جامعہ ملتان سے فارغ التحصیل ہوں۔ لکھنا میرا شوق ہے۔ مختلف بلاگز، آن لائن اشاعتوں اور اداروں کے لیے مضامین لکھنے کے علاوہ میں نے مختلف کتابوں کا ترجمہ بھی کیا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ لکھا ہوا لفظ ہی محفوظ شدہ لفظ ہے۔ آپ فیس بک کے ذریعے مجھ سے رابطہ کر سکتے ہیں یا فائیور پر میرا کام دیکھ سکتے ہیں-