سلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس ون میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی جس سلسلے میں نیب پراسیکیوٹر، عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل پیش ہوئے۔
دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز نے عدالت سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کی۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ میں خود توشہ خانہ کیس میں سزا کے طریقہ کار سے متفق نہیں ہوں، میں نے اعتراف کرتے ہوئے عمران اور بشریٰ بی بی کی سزا معطل کرنے کا بیان دیا تھا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کردیا جائے۔
سماعت کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل نے کہا کہ یہ ایک جیل ٹرائل تھا، 29 جنوری کو جرح کا حق ختم کیا گیا، اس وقت بانی پی ٹی آئی کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا، 31 تاریخ کو سوال نامہ بانی پی ٹی آئی کو دیا گیا، میں عدالت کے سامنے ثبوت پیش کروں گا۔
جسٹس میاں گل حسن نے بیرسٹر علی ظفر سے کہا کہ دو ہی طریقے ہیں ایک تو یہ کہ امجد پرویز جو بات کر رہے ہیں اُس کو مان لیں یا آپ دوسری استدعا یہ کر سکتے ہیں کیس ٹرائل کورٹ میں فردِ جرم سے دوبارہ شروع ہو، اگر آپ یہ دونوں نہیں مانتے تو ہم پھر تکنیکی خرابیوں کی طرف جائیں گے ہی نہیں۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نےعلی ظفر کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے ہدایات لینے کےلیے وقت دے دیا۔