متعلقہ مضامین

مجموعہ مضامین

پاکستانی تاجر نے چینی بسنس مین سے بڑا فراڈ

کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے کوآپریٹو...

تَخیُل کے لفظی معنی اور اسکا مطلب

اسم، مذکر، واحدخیال کرنا، خیال میں لانا، وہ خیال...

سربراہ جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی)  مولانا فضل الرحمان کا اہم بیان

سربراہ جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی)  مولانا فضل...

عمران خان کے بارے بڑی خوشخبری اچھی خبروں کا آغاز

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس ٹو میں...

24 نومبر کا احتجاج ملتوی؟

اسلام آباد: 24 نومبر کے احتجاج کو لے کر...

حالات حاضرہ سے باخبر رہنے کے لیے ہمارا فیس بک پیج لائک کریں۔

293,512پرستارلائک

منکی پوکس وائرس- ایک اور بڑھتی ہوئی بیماری

منکی پوکس وائرس کے خلیے میں دو دھاگوں والا جینیاتی مادہ پایا جاتا ہے۔ یہ دھاگے آپس میں خوب اچھی طرح لپٹے ہوتے ہیں۔ منکی پوکس وائرس جانوروں کے ساتھ ساتھ انسانوں میں بھی بیماری پیدا کرتا ہے۔ یہ بیماری اپنے اظہار میں چیچک سے مشابہت رکھتی ہے۔ فرق اتنا ہے کہ اس بیماری میں ددورا کی شدت قدرے کم ہوتی ہے اور اس بیماری کی وجہ سے ہونے اموات کی شرح بھی بہت کم ہے۔ 

      منکی پوکس وائرس 1958 میں کوپن ہیگن کے ایک سائنسدان Preben von Magnus نے اس وائرس کو بندروں میں دریافت کیا۔ قدرتی طور پر یہ وائرس جانوروں میں دو مرتبہ دیکھا گیا ہے۔ 1985 میں افریقہ کے ملک کونگو میں ایک گلہری میں اور دوسری مرتبہ 2012 میں ایک مردہ بندر میں۔ 

      منکی پوکس وائرس مختلف ممالک میں مختلف شدت کی بیماری پیدا کرتا ہے۔ زیادہ تر خط استوا کے قریب کے افریقی برساتی جنگلات میں دیکھا گیا ہے۔ وسطی افریقہ میں یہ وائرس مغربی افریقہ کی نسبت زیادہ خطرناک بیماری پیدا کرتا ہے۔ 

      1970 میں جب کونگو میں چیچک کو ختم کرنے کی کوششیں عروج پر تھیں تب پہلی دفعہ کسی انسان میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی۔ 1970 سے لے کر 1986 تک 400 افراد اس بیماری کا شکار ہوئے۔ 2003 میں یہ وائرس افریقہ کے باہر پھیلا مگر اس بیماری سے کوئی موت مشاہدے میں نہیں آئی۔ پھیلاؤ کی بڑی وجوہات میں دن بدن بڑھتی ہوئی بین الاقوامی آمد و رفت اور جانوروں کی تجارت ہے۔ جن کی وجہ سے یہ وائرس امریکہ، اسرائیل، سنگاپور، اور انگلینڈ میں بھی لوگوں کو متاثر کر رہا ہے۔ ہر 10 متاثر ہونے والے لوگوں میں سے ایک انسان موت کا شکار ہوتا ہے۔

      یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں یا انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ جانوروں سے انسانوں میں یہ وائرس جانور کے کاٹنے سے یا جانور کی تھوک سے منتقل ہوتا ہے۔ انسان سے انسان منتقلی سانس یا چھالے کے ذریعے ہوتی ہے۔ یہ وائرس انسان کے جسم میں پھٹی جلد، سانس کی نالی، آنکھ، ناک یا منہ سے داخل ہوتا ہے۔

      یہ وائرس انسان کے جسم میں چیچک جیسی بیماری پیدا کرتا ہے۔ وائرس کے جسم میں جانے کے 10 سے 14 دنوں کے اندر علامات نمودار ہونا شروع ہوتی ہیں۔ اس دورانیے کو انکوبیشن پیریڈ کہا جاتا ہے۔ شروع میں پیدا ہونے والے اثرات میں بخار، طبیعت خراب، سر درد، گلہ خراب، کھانسی، پٹھوں میں درد کی علامات پیدا ہوتی ہیں۔ کچھ لوگوں میں گردن یا بغل میں سوزش بھی نظر آ سکتی ہے جو یا تو جسم کے طرف ایک جانب پائی جا سکتی ہے یا دونوں طرف۔ بخار کے 1 سے 3 دنوں کے بعد، ددورا پیدا ہونا شروع ہوتا ہے جس کی شدت چیچک میں پیدا ہونے والے ددورا سے کم ہوتی ہے۔ منکی پوکس وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والا ددورا (rash) پہلے چہرے پر نمودار ہوتا ہے پھر وقت کے ساتھ ساتھ جسم کے باقی حصوں پر پھیلتا جاتا ہے۔

      اس وائرس سے پھیلنے والی بیماری کے لیے مخصوص علاج موجود نہیں۔ اس وائرس کے خلاف دوسرے وائرسوں کے لیے استعمال ہونے والی جراثیم کش ادویات کارگر ثابت ہوئی ہیں۔ اس کے علاؤہ جہاں یہ بیماری موذی مرض کے طور پر پھیل جائے وہاں کے لوگوں میں ویکسین کا استعمال کیا جاتا ہے جس کے نتائج کافی اچھے ثابت ہوئے ہیں۔

      امریکہ میں منکی پوکس وائرس سے ہونے والی بیماری سے بچاؤ کے اقدامات کی فہرست بنائی جا چکی ہے۔ جن میں سر فہرست جانوروں سے جسمانی تعلقات میں کمی، خصوصاً ان جانوروں سے جو بیمار ہوں، شامل ہے۔ اس کے علاؤہ ان چیزوں سے دور رہنا جن کو بیمار جانور چھو گئے ہوں، ان لوگوں کو، جو منکی پوکس وائرس سے پیدا ہونے والی بیماری کا شکار ہو چکے ہوں، باقی لوگوں سے دور رکھنا، بار بار صابن سے ہاتھ دھونا، شامل ہیں۔ منکی پوکس وائرس سے پیدا ہونے والی بیماری سے بچاؤ میں ویکسین کا کردار بہت اہم ہے۔امریکہ میں بنائی جانے والی ویکسین JYNNEOS اس بیماری سے بچاؤ کے لیے کارگر ثابت ہوئی ہے۔

293,512پرستارلائک

لاکھوں لوگوں کی طرح آپ بھی ہمارے پیج کو لائک کر کہ ہماری حوصلہ افزائی کریں۔