ایشیاء میں سب سے مقبول مشروب اگر چائے کو کہا جائے۔ تو غلط نا ہوگا۔چائے ایک سدا بہار پودے کے خوشبودار پتوں سے تیار (Camellia Sinensis) ہونے والا مشروب ہے۔جو بےحد خوش ذائقہ ہے۔ یہ پودا مشرقی ایشیائی ممالک میں کثرت سے پیدا ہوتا ہے۔ ہر خطے میں اس کے پتوں کا ذائقہ مختلف ہوتا ہے۔
قیاس کیا جاتا ہے کہ سب سے پہلے اسے قدیم چین کے شہنشاہوں نے استعمال کیا۔ سولہویں صدی میں یورپی سیاحوں اور تاجروں کے زریعے یہ پودا یورپ پہنچا۔ کچھ ہی عرصے میں وہاں مقبولیت کی حدوں کو چھونے لگا۔ برطانوی سامراج کے دوران ہندوستان میں بھی چائے کی کاشت بڑے پیمانے پر ہونے لگی۔
آج بھی دنیا بھر میں چائے سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہے۔ چائے کا دنیا بھر میں اس قدر مقبول ہونا اسے پینے کے بعد جسم میں آنے والی پھرتی کی وجہ سے ہے۔ چونکہ چائے میں کیفین شامل ہوتی ہے۔ جو انسانی جسم کو متحرک کر دیتی ہے۔موڈ خوشگوار ہو جاتا ہے۔
خاص طور پر پاکستان میں تو چائے روٹین کا ایک اہم حصہ سمجھی جاتی ہے۔ سردیوں میں چائے کا استعمال ذیادہ ہوجاتا ہے۔ خاص طور پر ٹھنڈے علاقوں چار سے پانچ کپ چائے پینا ایک عام سی بات سمجھی جاتی ہے۔ سہانے بارش کے موسم میں پکوڑے اور چائے لازم و ملزوم سمجھے جاتے ہیں۔ ایسے موسم میں چائے کی ہوٹلوں پر بے پناہ رش دیکھنے کو ملتا ہے۔
چائے مختلف اقسام کی ہوتی ہے۔ سبز، سیاہ اور اوولونگ ہر انداز ً سب سے زیادہ پسند کی جاتی ہیں۔ چائے تقریبات میں پسند کی جاتی ہے۔ کالی چائے، سبز چائے، دودھ والی چائے اور کشمیری چائے سب سے زیادہ مقبول ہیں۔
چائے اپنے اندر بہت سی حیرت انگیز خصوصیات رکھتی ہے۔ اگر چائے میں چینی کی مقدار کم رکھی جائے تو اس میں موجود اینٹی آکسیڈینٹس ہمارے جسم میں موجود مختلف جراثیموں کا خاتمہ کرتی ہیں۔ چائے کا ایک حیرت انگیز فائدہ کینسر کر خطرات کو کم کرنا ہے۔ آپکو یہ جان کر حیرانگی ہوگی کہ چائے جلد، بریسٹ اور پھیپھڑوں کے کینسر کی روک تھام میں بے حد مفید ہے۔ بغیر دودھ کے چائے پینے سے جسم میں شوگر کا لیول مناسب رہتا ہے اور ذیابیطس کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
اگر سبز چائے کی بات کی جائے تو سبز چائے پینے سے دانت مظبوط ہوتے ہیں اگرچہ چائے کے استعمال سے دانتوں میں ہلکا پیلا پن آجاتا ہے۔ مگر یہ فائدہ مند ہوتا ہے۔ اگر آپ موٹاپے کا شکار ہیں تو بغیر دودھ کے چائے پینے سے یا سبز چائے پینے سے موٹاپا کم ہوتا ہے ۔چائے میں موجود کیفین ہمارے میٹابولزم کو بوسٹ کرتی ہے۔ دن میں تین سے چار کپ چائے پینا دماغ کو چست اور تیز کر دیتا ہے۔
بے شمار فائدوں کے ساتھ چائے کے نقصانات بھی ہیں۔ ہرچیز کی زیادتی نقصان دہ ہے۔ اسی طرح ذیادہ چائے پینا بھی انسانی جسم کے لیے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ دودھ والی چائے کا ذیادہ استعمال معدے کے امراض کا باعث بنتا ہے۔ ذیادہ چائے پینا جگر کی گرمی کو پیدا کرتا ہے۔ جسم میں موجود آئرن چائے کی وجہ سے کم ہونے لگتا ہے۔ کیفین جو کہ ایک نشہ ہے اس کی چائے میں موجودگی انسان کو آہستہ آہستہ اس کا عادی بناتی ہے۔ اور پھر انسان اس کو پیے بنا اپنے دماغ کو چست محسوس نہیں کرتا۔
البتہ ہربل چائے کیفین سے پاک ہوتی ہے۔چائے کا زیادہ استعمال نیند کو بھی کم کر دیتا ہے۔ رنگت کو پیلا کر دیتا ہے۔ جسم میں خون کی کمی آجاتی ہے۔ طلب پر بروقت میسر نا ہونے کی صورت میں انسان سستی کا شکار ہوجاتا ہے اور لہجے میں چڑچڑا پن آجاتا ہے۔ چائے اپنے فوائد کی وجہ سے ایک مفید مشروب ہے۔ اگر اعتدال کے ساتھ پی جائے تو مطلوبہ فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ جیسا کہ اوپر ذکر ہوچکا ہے کے چائے میں کیفین موجود ہوتی ہے جو کہ ایک نشے کا کام کرتی ہے۔ لہذا دن میں تین سے چار کپ چائے پینا کافی ہے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ دودھ والی چائے کے بجائے کالی یا سبز چائے پی جائے ۔کیونکہ دودھ والی چائے اپنے فوائد ذیادہ تر کھو دیتی ہے ۔