دجال کے بارے میں عقیدے:
دجال کے بارے میں مختلف باتیں ہم تقریباً کافی برسوں سے سنتے آ رہے ہیں البتہ ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی زندگی میں اس فتنے کے بارے میں بات کی ہے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ جب دجال آئے گا تو پوری دنیا میں مختلف فسادات پیدا ہوں گے اور بدترین انتشار بھی ہر طرف پھیلے گا۔ مسلمانوں کے ساتھ عیسائیوں کا بھی دجال کے بارے میں یہی خیال ہے۔ دجال کے بارے میں یہودیوں کا عقیدہ ہمیشہ سے مختلف رہا ہے۔ یہودی جن کا تذکرہ قرآن پاک میں ہر جگہ پر دیکھا جاتا ہے۔ اس قوم پر رب تعالیٰ نے سب سے زیادہ انعامات کیے مگر یہ قوم پھر بھی ناشکری رہی۔ ان کے پاس ایمان لانے کےلیے ڈھیروں وجوہات تھیں لیکن یہ ان تمام معجزوں سے منہ موڑتے رہے اور بے ایمان ہی رہے۔ یہ قوم سب سے زیادہ خوشحال حضرت داؤد اور حضرت سلیمان کے دور میں تھی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بھی انہیں اللہ پر ایمان لانے کی تلقین کی پھر بھی انہوں نے رب تعالیٰ کی وحدانیت سے صاف صاف انکار کردیا۔ ان تمام حرکات کی وجہ سے ان پر انعامات کی برسات کو روک دیا گیا اور تب ان پر بہت سے عذاب نازل ہوئے۔ ان پر اتارے گئے عذاب بہت ہی سخت قسم کے تھے۔ یہودیوں نے تورات میں بھی مختلف تبدیلیاں کرکے اسے مطابق کرلیا اور ان لوگوں نے حضرت موسیٰ کی قیادت میں مصر سے دوسرے علاقوں میں ہجرت کی۔ فلسطین کے ایک علاقے میں یہ سب سے پہلے پناہ گزین تھے اور جب انہیں وہاں کوئی فوائد نظر نہ آئے تو یہ دوسرے علاقوں میں جابسے۔ یہودی خود کو اللہ کا بیٹا سمجھتے ہیں اور جنت کو بھی انہوں نے خود کے لیے ہی مستحق کرلیا۔ ان کے مطابق یہ جتنے بھی گناہ کرلیں مگر ان کو سزا نہیں ملے گی اور یہ ہمیشہ کے لیے بہشت میں رہیں گے۔ یہودیوں کا ایک سربراہ ( سکالر) ربی جس کی بات یہودیوں کے لیے بہت ہی اہمیت کی حامل ہے۔ اس کے مطابق تین سے چار سال میں دجال آ جائے گا اور جس کی بدولت یہودی مزید طاقتور ہو جائیں گے۔ یہودی شیطان کے پیروکار ہیں اور ان کے مطابق دجال شیطان میں سے ہی آئے گا۔ اس لیے اس کی تمام طاقتیں ان سب کو ملیں گی اور پھر پوری دنیا میں یہ اپنا راج قائم کرسکتے ہیں۔ اسی کے برعکس اہل تشیع کے مطابق امام مہدی کا ظہور ہوگا اور تب دجال اور امام مہدی کے درمیان جھڑپیں لگے گیں۔ دجال کی آمد کے لیے یہودی دیوار گریہ پر جاکر بہت سی منتیں بھی مانگتے ہیں تاکہ وہ جلد ہی طاقتور بن کر پوری دنیا کو اپنے اشاروں پر چلائیں۔ یہودیوں کے پروپیگنڈہ کے مطابق ابھی تک وہ فلسطین میں نسل کشی کررہے ہیں اور بالکل اسی طرح دجال کی پیروی کرکے بھی وہ مسلمانوں کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔
یہودیوں کے عقیدے کو بھی اگر ملحوظ خاطر رکھا جائے پھر بھی مستقبل کے بارے میں تمام تر معلومات رب تعالیٰ کو معلوم ہیں اور یہودیوں کی سازش کسی طور کامیاب نہیں ہونے والی ہے۔